لاہور(پی این آئی) ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کی درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو جواب داخل کرانے کے لیے 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے وڈیو شیئرنگ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کی بندش کے لئے متفرق درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کا موقف
تھا کہ ٹک ٹاک ایپ کے ذریعے نوجوان نسل کو تباہ کیا جا رہا ہے، اس سے وقت اور پیسے کے ضیاع کے ساتھ فحاشی بھی عام ہو رہی ہے۔نوجوان نسل کو سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچانے کے اقدامات نہیں کیے گئے، عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک ٹک ٹاک ویڈیوز نشر کرنے سے روکنے کا حکم دے۔عدالت کے روبرو پیمرا کے وکیل نے تحریری جواب داخل کردیا، جس میں کہا گیا کہ پیمرا سوشل میڈیا کو ریگولیٹ نہیں کرتا، الیکٹرانک میڈیا پر قابل اعتراض مواد چلا ہو تو درخواستگزار کونسل آف کمپلینٹ سے رجوع کرے، اس لئے درخواست قابل سماعت نہیں ہے، اسے مسترد کیا جائے۔عدالت کے روبرو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے جواب داخل نہیں کروایا اور ادارے کے وکیل کی جانب سے جواب داخل کرنے کے لیے مہلت طلب کی گئی، جس پر عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں