لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار نے کہا ہے کہ حکومت کوامن معاہدہ کیلئے امریکا کے سامنے ایف اے ٹی ایف اور عافیہ صدیقی کی شرط رکھنی چاہیے تھی، امریکا سے کہا جاتا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالو، عمران خان زیادہ ریلیف دینا چاہتے لیکن حفیظ شیخ سامنے کھڑے ہوجاتے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے
پروگرام میں بتایا کہ وزیراعظم عمران خان عوام کو زیادہ ریلیف دینا چاہتے ہیں لیکن یہ آئی ایم ایف کو لے کرسامنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کی بات کی جاتی ہے ، بھئی خدا کا واسطہ ہے کہ جب امریکا افغان طالبان ڈیل کی بات کررہے تھے تو اس سے پہلے اپنی شرائط کیوں نہیں رکھیں،ان سے تو اچھے مشرف تھے جنہوں نے پیسے تو لے لیے،یہ بھی امریکا کو کہتے کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالو، ہماری جان چھوڑو، انہوں نے گرے لسٹ میں رکھا ہوا ہے کہ جون میں دیکھیں گے، عافیہ صدیقی کی رہائی کی بات کرتے۔حکومت کو امریکا سے کھل کربات کرنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ عوام کو پتا ہے کہ پاکستان پر قرض بہت چڑھ گیا ہے، حفیظ شیخ کو چاہیے کہ عوام میں آکر اعلان کریں کہ پاکستان پر قرض ہے اور اس لیے تیل کی قیمت زیادہ کم نہیں کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ مستقبل میں مہنگائی بڑھتی نظر آرہی ہے، مانیٹری پالیسی کمیٹی نے بنیادی شرح سود بڑھائی ہے، جس سے مہنگائی بڑھ جائے گی، افراط زر کے حالیہ اعدادوشمار حوصلہ افزاء ہیں۔اسی طرح وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں مہنگائی کم ہونے پر مسرت کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ افراط زر میں کمی کے کابینہ کے فیصلوں اور یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے اشیائے خورونوش پر سبسڈی کے نمایاں ہوتےثمرات باعث مسرت ہیں۔ جنوری کی نسبت فروری میں افراط زر کی شرح میں 2 فیصد سے بھی زیادہ کمی آئی۔ ہم مہنگائی میں کمی اورعوام کا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے اقدامات اٹھانےکا سلسلہ جاری رکھیں گے۔اسی طرح وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت ملک میں افراط زر کی شرح کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی جنوری میں 14.6 فیصد سے کم ہوکر فروری 2020 میں 12.4 فیصد ہو گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جنوری کے مقابلے میں فروری میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں کم ہوئیں ، فروری میں پیاز 8.8 فیصد، ٹماٹر 60.3 فیصد ، آلو 12.9فیصد سستا ہوا ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ تازہ سبزیاں 11.5 اور گندم کا آٹا 5.3 فیصد سستا ہوا ،ایل پی جی کی قیمت میں 13.5 اور بجلی 13.5 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز
انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں