امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں،وزیراعظم عمران خان

لاہور: (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔قطر کےدارالحکومت دوحہ میں ہونے والے طالبان اور امریکا کے تاریخی امن معاہدے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں

فریقین کے درمیان ہوالے تاریخی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ امن اور مفاہمتی عمل کا آغاز ہے۔ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے عمران خان نے لکھا کہ ہمیشہ کہا کہ افغانستان کا امن مذاکرات سے ممکن ہے۔ افغان معاملے کےسیاسی حل پرزوردیا۔دوسرے ٹویٹر پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ معاہدے کو خراب نہ کیا جائے، میری دعائیں افغان عوام کے ساتھ ہیں جنہوں نے گزشتہ 4 دہائیاں خونریزی کے دوران گزاریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن عمل میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی محنت، قربانیاں رنگ لائیں، افغانیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ اب خود کرنا چاہیے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج دنیا میں پاکستان کے کردارکوسراہا جارہا ہے۔ بھارت بالکل نہیں چاہتا تھا امن معاہدے میں پیشرفت ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ کچھ قوتوں نے رخنا اندازی کی ہرممکن کوشش کی۔ پاکستان کی محنت،قربانیاں رنگ لائیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کو ناکام بنانے کے لیے بھارت نے افغانیوں کواکسانے کی ہرممکن کوشش کی، افغانیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔ الحمداللہ ہماری نیت صاف تھی بات آگے چلتی رہی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اجلاس کے دوران بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کی یہاں پر بھی دشمن کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پر امن، مستحکم، متحد اور خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستانی موقف کی توثیق کردی کہ افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے لیے پاکستان نے سہولت کاری کےلیے اپنی ذمہ داریاں ادا کی۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن، مستحکم، متحد، جمہوری و خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن، استحکام اور ترقی کے لیے افغان عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ان کا کہنا ہے کہ آج کی تقریب نے پاکستانی موقف کی توثیق کردی کہ افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں، وزیراعظم نے تسلسل کے ساتھ افغانستان کے لیے سیاسی حل کو ہی واحد راستہ قرار دیا۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں