بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ای ووٹنگ کی سہولت متعارف کب تک کرا دی جائیگی؟

کراچی (آن لائن)وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و کمیو نیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوںکیلئے آئندہ انتخابات تک ای ووٹنگ کی سہولت متعارف کرادی جائیگی ،وزیر اعظم کے وژن کے مطابق ڈیجیٹل پاکستان کے منصوبے پر کاربند ہیں ،اسٹار اپس اور فن ٹیک ملک میںغیر ملکی سرمایہ

لانے کا باعث ہوتے ہیں،وہ گزشتہ روز کراچی میںایک تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔وفاقی وزیر کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ ملک سے آئی ٹی مصنوعات و خدمات میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے ،گزشتہ برس آئی ٹی کے شعبے میںبرآمدات کا حجم40فیصد اضافے سے 925ملن ڈالرز رہا جبکہ گزشتہ سے پیوستہ سال کے دوران آئی ٹی بر آمدات1.23ارب ڈالرز رہیں،انہوںنے بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستان کو حق رائے دہی دینے کیلئے ای ووٹنگ پر تیزی سے کام جاری ہے اور امید ہے کہ آئندہ انتخابات تک ای ووٹنگ کی سہولت متعارف کرادی جائیگی،وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک میںفائیو جی سروس دسمبر2022تک متعارف کرادی جائیگی،اس وقت ہماری توجہ فور جی سروس کے پھیلاؤ پر ہے ،فور جی سروس کے پھیلاؤ کی موجودہ شرح40فیصد ہے جبکہ ہم اسے 50فیصد سے زائد پر لے جانا چاہتے ہیں تا کہ فائیو جی کیلئے راہ ہموار کی جاسکے ،حکومت نے گزشتہ 31ماہ کے دوران براڈ بینڈ کی وسعت پر22ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے ،اس وقت ملک کی9کروڑ آبادی کو براڈ بینڈ کی سہولت حاصل ہے جبکہ ہماری خواہش ہے کہ ملک کی تمام آبادی کے پاس اسمارٹ فونز ہوںتا کہ ہم ڈیجیٹل معاشرے کی بنیاد رکھ سکیں،ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو باختیار بنانا ہماری جماعت کا منشور ہے اور ہم اس پر عمل پیرا ہیں۔۔۔۔۔ فارن فنڈنگ کیس عمران خان کیخلاف آنیوالا ہے، حکومت

کیلئےنئی پریشانی کھڑی ہو گئی اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی ہارون الرشید نے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف آنے کا امکان ظاہر کر دیا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ چند ہفتوں میں ہونے والا ہے۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ن لیگ کے دور میں جو الیکشن کمیشن کے ارکان تھے، ممکن ہے وہ عمران خان کے خلاف فیصلہ دیں۔۔ واضح رہے کہ اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کیخلاف 6 سال سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اکبر ایس بابر کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کو بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ ہوئی، ان کے پاس اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ اکبر ایس بابر نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ تحریک انصاف مختلف حربوں کے استعمال سے اس معاملے کو 6 سال سے لٹکاتی آ رہی ہے۔جبکہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ اکبر ایس بابر اپوزیشن جماعتوں کی پشت پناہی سے حکمراں جماعت پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے آ رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنے اکاونٹس کی تفصیلات اکبر ایس بابر کو فراہم کرنے کی بار بار مخالفت کی ہے، اور اب الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے بھی حکمراں جماعت کے حق میں ہی فیصلہ سنا دیا ہے۔ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے والے اکبر ایس بابر نے دعویٰ کیا تھا کہ لاکھوں روپے کے عطیات ان فرنٹ اکاؤنٹس میں عطیات

دہندگان نے جمع کروائے اور پی ٹی آئی ملازمین سے نقد ادائیگی کے لیے چیکس پر دستخط کروا کر یہ رقوم نکالی گئیں ، یہ غیر قانونی سرگرمی پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کا باعث بن سکتی ہے میں یہ معاملہ 11 ستمبر 2011 کو ایک خط کے ذریعے پارٹی چیئرمین عمران خان کے علم میں لایا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کارکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ میں نے جو بڑی جنگ شروع کی ہے اس کے لئے ہم نے پاکستان تحریک انصاف کے نام سے پارٹی بنائی تھی تاکہ ہم اس پلیٹ فارم سے معاشرے میں انصاف لا کر کڑا احتساب کیا جا سکے۔پی ٹی آئی میری اور سب ورکروں کی مشترکہ پارٹی ہے میں اس نظام کے خلاف اکیلا مقابلہ کرتا رہونگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں