ریاض (این این آئی )سعودی عرب میں پولیس نے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف تازہ کریک ڈائون میں تین پاکستانی تارکین وطن سمیت کئی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر جعلی کرنسی کے کاروبار کے حوالے سے ایک ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پولیس نے جعل سازوں کے خلاف
کارروائی کرکے متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔پولیس کے مطابق سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں تلاشی کے دوران تین مقامی اور ایک سوڈانی ملزم کو جعلی کرنسی کے کاروبار کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ ان کے قبضے سے ایک لاکھ 43 ہزار جعلی ریال بھی قبضے میں لیے گئے ہیں۔سعودی عرب کی جنرل سیکیورٹی کا کہناتھا کہ تین سعودی باشندوں کو ایک مقامی شہری سے رقم اور موبائل فون چھیننے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ اس کے علاوہ تین پاکستانیوں کو بنک کی اے ٹی ایم توڑ کر رقم نکالنے کی کوشش پر پکڑا گیا ہے۔ پولیس نے ایک مقامی اور 10 غیرملکیوں کو اقامہ قانون کی خلاف ورزی، مساجد میں چوری اور رش والے مقامات میں لوگوں کی جیب تراشی کے واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس نے مقامی جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کے دوران گاڑیاں چوری کرنے، ایک کیمپ میں لے جا کر ان کے اسپیئرپارٹس الگ کرکے انہیں فروخت کرنے کے الزام میں چھ مقامی ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کارروائی کے دوران یمن کے 12 باشندوں کو اقامہ اور حدود کی خلاف ورزی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔۔۔۔ 10 ہزار سے زائد بچے میدان جنگ میں جھونکنے دیئے گئے،عالمی اداروں کی ہوشربا رپورٹ نیویارک(این این آئی)بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے
کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے 2014 کے بعد اب تک 10 ہزار 300 نابالغ بچوں کو جنگ کے لیے جبری طور پر بھرتی کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ اگر اقوام متحدہ کی طرف سے یمن میں جاری سیاسی بحران کا کوئی حل نہیں نکالا جاتا تو اس صورت میں بچوں کے جنگ کا ایندھن بننے کے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔یورو مڈل ایسٹ برائے ہیومن رائٹس اورفریڈم فارہیومن رائٹس (سام)کی طرف سے جنگ کے لیے بچوں کی بھرتی روکنے کے عالمی دن 12 فروری کے موقعے پر جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ حوثی ملیشیا بچوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جنگ میں جھونک رہی ہے۔ حوثی اپنے زیر تسلط علاقوں میں جنگجوئوں کی کمی پوری کرنے کے لیے بچوں کو بھرتی کر رہی ہے۔ لڑائی کے دوران سیکڑوں بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی اور اگست 2020 کے دوران یمن میں ہونے والی لڑائی میں 111 بچے مارے گئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2018، 2019 اور 2020 کے دوران حوثی ملیشیا نے کم عمر بچوں کو جنگ میں بھرتی کرنے باقاعدہ مہمات چلائی گئیں۔ بھرتی کیے گئے ہزاروں بچوں کو 52 عسکری ٹریننگ مراکز میں جنگی تربیت دی گئی۔ ان مہمات میں صعد، صنعا، المحویت، الحدیدہ، تہامہ، حجہ اور الذمار گورنریوں سے اسکولوں میں پڑھنے والے ایسے بچوں کو بھی بھرتی
کیا گیا جن می عمریں محض 10 سال تھیں۔رپورٹ کے مطابق حوثی ملیشیا اپنے زیرانتظام علاقوں میں قائم پناہ گزین کیمپوں، یتیم خانوں اور عام شہری آبادی سے 10 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کو بھرتی کرتی رہی ہے۔ حوثی ملیشیا شہریوں کی غربت سے ناجائز فائدہ اٹھا کر 150 ڈالر ماہانہ اجرت پر ان کے بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کرتی چلی آ رہی ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں