اسلام آباد (این این آئی)سعودی عرب نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کو ملک بدر نہیں کیا جاتا پاکستانیوں کے لیے ویزہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔پاکستان میں سعودی سفیر نواف سعید المالکی نے ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہویے کہا کہ پاکستانیوں کو سعودی عرب سے
واپس نہیں بھیجا جا رہا صرف ان لوگوں کو واپس بھیجنا جاتا ہے جن کے پاس دستاویزات نہیں ہیں نواف سعید المالکی نے کہا کہ سعودی عرب میں قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کو ملک بدر نہیں کیا جاتا پاکستانیوں کے لیے ویزہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔۔۔۔
اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی رقوم میں اضافہ ہو گیا، وزیراعظم عمران خان نے بڑی سہولتوں کا حکم دے دیا
اسلام آباد(پی این آئی):اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی رقوم میں اضافہ ہو گیا، وزیراعظم عمران خان نے بڑی سہولتوں کا حکم دے دیا، وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر کے حوالے سے ہرممکن سہولت کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔تفصیل کے مطابق ترسیلات زر اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے بارے میں پیر کے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے گزشتہ ماہ کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں نمایاں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک اور قوم کا اہم اثاثہ ہیں۔ انہوں نے وزارت خزانہ، ایف بی آر اور سٹیٹ بینک
کے گورنر کو ہدایت کی کہ وہ ملک کی ترسیلات زر اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کیلئے مزید اقدامات تجویز کریں اور بیرون ملک تعلیم پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کریںگے وہ ملک کی معیشت کے استحکام میں فعال کردار ادا کریں۔ادھر وزیراعظم نے اسلام آباد میں بجلی کے شعبے سے متعلقہ امور اور اس میں اصلاحات کے طریقہ کار کے بارے میں ایک اجلاس کی بھی صدارت کی۔جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں بجلی کے شعبے سے متعلق امور، اصلاح اور تنظیم نو کے مجوزہ روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں سرکلر ڈیٹ کے معاملے اور آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت سمیت دیگر متعلقہ امور زیر بحث آئے۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے آئی پی پیز معاہدوں میں باہمی اتفاق رائے سے ہونے والی تبدیلیوں میں پیشرفت کو سراہا اور کہا معاہدوں میں نظر ثانی سے سرکلر ڈیبٹ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجلی کا شعبہ ملک کی معاشی نمو کو متاثر کر رہا تھا۔ صارفین پر موجودہ بوجھ کو کم کرنے کے لئے فوری طور پر بحالی اور اصلاحی عمل ضروری ہے۔وزیراعظم نے پہلے سے منظور شدہ تنظیم نو روڈ میپ پر جلد عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی وزیر عمر ایوب کو ہدایت کی کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کے بعد صارفین کو ممکنہ فوائد کے بارے میں آگاہ کریں۔خیال رہے کہ سٹیٹ بینک کے مطابق جولائی 2020ء میں ترسیلات زر 2 ارب 76 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں، جو جون 2020ء کے مقابلے میں 12 اعشاریہ 2 فیصد جبکہ جولائی 2019 کے مقابلے میں 36 اعشاریہ 5 فیصد زائد ہے۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جولائی میں بیرون ملک پاکستانیوں نے 2 ارب 76 کروڑ 81 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھجوائیں، جو کسی ایک مہینے میں پاکستان میں آنے والی ترسیلات زر کی بلند ترین سطح ہے۔ترسیلات زر نمو کے اعتبار سے جولائی 2019ء کے مقابلے میں (سال بسال) 36.5 فیصد اور جون 2020ء کے مقابلے میں 12.2 فیصد بڑھی ہیں۔ عالمی سطح پر کورونا وائرس کے اثرات کے پیش نظر کارکنوں کی ترسیلات ِزر میں یہ اضافہ حوصلہ افزا ہے۔مرکزی بینک کے مطابق جولائی 2020 میں سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے 82 کروڑ 16 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 53 کروڑ 82 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 39 کروڑ 39 لاکھ ڈالر اور امریکا 25 کروڑ 6 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں ترسیلات زر کی شرح نمو پچھلی دہائی کے دوران عیدالاضحیٰ کے حوالے سے ہونے والے موسمی اضافے سے تقریباً دگنی زیادہ ہے۔اب تک کئی عوامل نے ممکنہ طور پر ترسیلات ِزر میں نمو کو تقویت دی ہے جن میں ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے منظم صورت ِحال اور پاکستان ریمیٹننس انیشیٹیو کے تحت اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کے پالیسی اقدامات شامل ہیں۔ان اقدامات میں ’ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) چارجز کی واپسی کی اسکیم ‘ ٹرانزیکشنز کے لیے حد کو 200 ڈالر سے کم کرکے 100 ڈالر کرنا، ڈیجیٹل چینلز اختیار کرنے کی جانب تیز رفتاری اور ترسیلات ِزر بھیجنے کے باضابطہ چینلز کو فروغ دینے کے لیے ہدفی مارکیٹنگ مہمات شامل ہیں۔اعدادوشمار کا معیار بہتر بنانے اور جس ملک میں رقم بھیجنے والا مقیم ہے اس کی موزوں عکاسی کے لیے اِس مہینے سے کارکنوں کی ترسیلات ِزر ’بلحاظ ملک ‘ مرتب کرنے کا طریقہ کار بہتر بنایا گیا ہے۔ چنانچہ اگست 2020 اور اس کے بعد یکساں بنیاد پر ہر ملک کے حوالے سے رجحانات دستیاب ہوں گے۔اہم بات یہ ہے کہ اعدادوشمار اکٹھا کرنے کے نئے طریقہ کار سے پاکستان میں آنے والی ترسیلات زر کی سطح کی رپورٹنگ متاثر نہیں ہوتی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بہتر بنائے گئے اعداد و شمار کے تحت ملکوں کے نظر ثانی شدہ حصوں سے لازماً یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ کسی ایک ملک سے آنے والی ترسیلات ِزر دوسرے کے مقابلے میں بڑھ گئی ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب یہبات زیادہ صحت کے ساتھ ریکارڈ پر آرہی ہے کہ ترسیلات ِزر کن ممالک سے آرہی ہیں۔دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جولائی 2020ء میں سمندر پار پاکستانیوں کی بھجوائی ترسیلاتِ زر 2768 ملین ڈالرز تک پہنچ گئیں۔وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ملکی تاریخ میں ایک ماہ میں بھجوایا جانے والا سب سے زیادہ سرمایہ ہے، یہ ترسیلاتِ زر جولائی 2019 کی نسبت 36.5 فیصد زیادہ ہیں، یہ پاکستانی معیشت کیلئےایک اور خوشخبری ہے۔اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت آج اسلام آباد میں ایک اجلاس ہوا جس میں پاکستان ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے پر غور کیا گیا۔اجلاس میں ایم ایل ون پراجیکٹ پر عملدرآمد کے حوالے سے ٹائم لائنز، پیش رفت اور ثمرات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ منصوبے سے ریلوے کا نظام جدید اور مضبوط ہوگا۔دوران اجلاس وزیراعظم کو ایم ایل ون پر اب تک کی پیشرفت، اس پر عملدرآمد کے لئے نظام الاوقات اور منصوبے سے حاصل ہونے والے فوائد سے متعلق آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں دوسروں کے علاوہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی کے چیئرمین عاصم سلیم باجوہ نے شرکت کی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں