لوٹن ، برطانیہ (خادم حسین شاہین) دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بھی کورونا کی وباء ایک چیلنج بن چکی ہے، موت ہر طرف رقص کر رہی ہے۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے متحرک رہنما مسعود اختر ہزاروی نے اس موقع پر کہا کہ یہ بڑی مشکل صورتحال ہے۔آج پیر کے روز سےبرطانوی پارلیمنٹ میں اس قانون پر بحث کی جارہی ہے کہ جو لوگ کرونا وائرس کی وجہ سےفوت ہوں گے ان کو دفنایا نہیں جائے گا بلکہ جلایا جائے گا۔اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وبا حد درجہ تشویشناک صورت اختیار کر چکی ہے۔میڈیا پر ہر طرح کی احتیاطی تدابیر بتائی جا رہی ہیں جنہیں اختیار کرنا ہم سب کا فرض ہے۔۔۔مگر کچھ لوگ ابھی تک اس وبا کو سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں، بلکہ ،اللہ کی ذات پر توکل،کے نام پر من گھڑت مفہوم کے ساتھ اجتماعات یا سوشل میل جول جاری رکھے ہوئے ہیں ۔۔۔ان سے گزارش ہے کہ سب کے حال پر رحم کھائیں۔اسلام میں ،توکل ،اختیار کرنے کے لئے احتیاطی تدابیر اور ظاہری اسباب کو بروئے کار لانا شرط اولین ہے۔۔توکل، ظاہری اسباب چھوڑنے کا نام نہیں۔۔۔بلکہ ان تمام اسباب کو اختیار کرنے اور بہترین حکمت عملی اپنا کر اپنے کریم رب پر بھروسے کا نام ہے۔۔۔توکل اس کو کہتے ہیں کہ خنجر تیز رکھ اپنا اور انجام اس کی تیزی کا مقدر کے حوالے کر۔۔۔اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا:پہلے اونٹنی کے گھٹنے کو باندھو ،پھر اللہ پر توکل کرو۔۔۔اگر پھر بھی یہ لوگ نہ سمجھیں تو ان کی ڈیوٹی ،کرونا ،کے مریضوں کی تیمارداری یا فوتگی کی صورت میں ان میتوں کے غسل دینے پر لگا دی جائے۔تاکہ انہیں خودساختہ ،توکل،کی سمجھ آسکے۔۔۔ ہمیں بحیثیت مسلمان احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کی بارگاہ میں اس وبا سے نجات کی التجا ئیں کرنی ہیں۔اپنی غلطیوں ، کوتاہیوں اور گناہوں کی معافی مانگنی ہے۔اس وقت دنیا کی بڑی بڑی طاقتور حکومتیں کرونا کی آفت کے سامنے بے بس ہو چکی ہیں۔چین سے لے کر امریکہ تک اٹلی سے لے کر ایران تک دنیا بھر کے 196ممالک اس کے آگے بے بس کھڑے ہیں۔چین میں بھی اب جو بہتری نظر آرہی ہے وہ اسی،حکمت عملی اور احتیاط ،کی مرہون منت ہے جو چین نے اختیار کی ہے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں