الکوحل حلال ہے؟ مفتی قوی کی شامت آ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے متنازع بیانات کے سبب اکثر سرخیوں کا حصہ بننے والے مفتی عبدالقوی ایک بار پھر شراب اور الکوحل سے متعلق بیان دے کر تنقید کا ہدف بن گئے۔
مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مفتی عبدالقوی کی ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے جس میں انہوں نے الکوحل سے متعلق اپنے خیالات پیش کیے ہیں۔وائرل ویڈیو میں مفتی عبدالقوی نے ایک شخص کے سوال پر جواب دیتے دعویٰ کیا کہ اس وقت دنیا میں کہیں بھی شراب دستیاب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح تمباکو والا پان یا نسوار حلال ہے اسی طرح الکوحل بھی حلال ہے، شراب اور الکوحل میں فرق ہے۔
سوشل میڈیا پر مفتی قوی کا یہ بیان جوں ہی وائرل ہوا، صارفین کی جانب سے مفتی عبدالقوی کڑی تنقید کی زد میں آ گئے۔ایک صارف نے لکھا کہ مسلمانوں کے زوال کا سب سے بڑا سبب یہی علماء بنے ہیں، جنہوں نے دین کو سوچنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی بجائے بس فتوے بازی تک محدود کر دیا، نبیٔ کریم ﷺ نے فرمایا کہ آخری زمانے میں بدترین مخلوق میری امت کے علماء ہوں گے، افسوس کہ آج مسلمان خود قرآن کو پڑھنے اور تدبر کرنے کے بجائے ان ہی نام نہاد علماء کے پیچھے چل پڑے ہیں، جو اختلاف کو کفر اور سوال کو گستاخی سمجھتے ہیں، کیا وقت نہیں آ گیا کہ ہم دین کو خود سمجھیں، سوچیں اور اللّٰہ سے اپنا تعلق خود جوڑیں؟
ایک اور صارف نے لکھا ہےکہ ایسے ہی قرآن کو لوگوں نے اپنے مطلب کے لیے جیسے چاہا استعمال کیا ہے۔ایک ایکس کے صارف نے کہا ہے کہ شراب اور الکوحل میں کیا فرق ہے؟ کیا یہ الگ الگ چیزیں ہیں؟ شراب اردو کا لفظ ہے جبکہ الکوحل انگلش کا لفظ ہے اور یہ قرآن میں واضح حرام قرار دی گئی ہے۔ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا ہے کہ قرآن مجید میں شراب کے بارے میں مختلف آیات موجود ہیں، جن میں اس کے نقصانات اور اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں