ویب ڈیسک (پی این آئی)ویسے تو دنیا میں سورج کے طلوع اور غروب کے اوقات سال بھر بدلتے رہتے ہیں۔
مگر یورپ کا ایک خطہ ایسا ہے جہاں کے بیشتر علاقوں میں موسم گرما کے دوران سورج کی روشنی 24 گھنٹے آسمان پر برقرار رہتی ہے۔
جی ہاں واقعی ان علاقوں کئی ہفتوں یا مہینوں تک سورج غروب نہیں ہوتا، بس روشنی کچھ مدھم ہو جاتی ہے۔یہ خطہ سویڈن اور ناروے کا ہے جو قطب شمالی کے قریب ہے جس کے باعث موسم گرما میں ان ممالک کے مختلف علاقوں میں کئی ہفتوں یا مہینوں تک سورج غروب نہیں ہوتا۔ان ممالک کے کچھ علاقے اس طرح کے نظارے کے لیے زیادہ بہتر سمجھے جاتے ہیں۔
Tromsø، ناروے
شمالی ناروے کے سب سے بڑے شہر میں میں 19 مئی سے 26 جولائی کے درمیان سورج غروب نہیں ہوتا۔البتہ وہاں کے کچھ علاقوں میں آدھی رات کو سورج نظر نہیں آتا جس کی وجہ اردگرد موجود پہاڑیاں اور بلند عمارات ہوتی ہیں۔مگر وہاں کے مختلف حصوں میں جاکر رات گئے بھی سورج کی روشنی کو دیکھنا ممکن ہے اور موسم گرما میں کیبل کار کو رات گئے تک استعمال کرنا ممکن ہوتا ہے تاکہ لوگ آدھی رات کے سورج کا نظارہ کر سکیں۔
Lofoten، ناروے
اس جگہ کی پہاڑیاں آدھی رات کو بہترین نظارہ فراہم کرتی ہیں اور اس کے ساحل پر پکنک کا مزہ ہی الگ ہوتا ہے۔تاہم ان پہاڑیوں کے باعث آدھی رات کو سورج کا نظارہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔یہاں کے جزائر پر 26 مئی سے 17 جولائی کے دوران سورج غروب نہیں ہوتا اور اس قدرتی مظہر کے لیے شمالی حصے پر جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
نارتھ کیپ، ناروے
ناروے کا سب سے شمالی حصہ نارتھ کیپ کہلاتا ہے جو روڈ ٹرپ کرنے والے افراد کے لیے ایک مقبول مقام ہے۔موسم گرما کے دوران یہاں فوٹو گرافر اور کیمپرز کی تعداد کافی زیادہ ہوتی ہے تاکہ آدھی رات کے سورج کا نظارہ ہو سکے۔
سوالبارد، ناروے
یہ وہ مقام ہے جہاں حقیقی معنوں میں 24 گھنٹوں تک سورج کی روشنی کو موسم گرما میں دیکھنا ممکن ہے۔2 ہزار افراد پر مشتمل اس علاقے میں 19 اپریل سے 23 اگست تک سورج غروب نہیں ہوتا۔جون یا جولائی میں آدھی رات اور دوپہر کے درمیان فرق کرنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے۔
Kiruna، سویڈن
سوئیڈن مین بھی ایسا نظارہ ممکن ہے / فوٹو بشکریہ Kiruna Lapplandشمالی سویڈن کے اس علاقے میں بھی آدھی رات کو سورج کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
Abisko National Park، سویڈن
Kiruna کے شمال میں ناروے کی سرحد کے قریب یہ نیشنل پارک بھی موسم گرما میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے تاکہ وہاں آدھی رات کے سورج کا نظارہ کیا جا سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں