آسٹریلوی ماہرین نے دوسری جنگ عظیم میں سمندر میں ڈوبنے والے جہاز کا ملبہ ڈھونڈ نکالا، لیکن جہاز کیوں ڈھونڈا جا رہا تھا؟ جانئے

آسٹریلوی ماہرین نے دوسری جنگ عظیم کے دوران فلپائن کے قریب ایک ہزار سے زائد لوگوں سمیت سمندر میں ڈوبنے والے جہاز مونٹویڈیو مارو کا ملبہ ڈھونڈ نکالا۔آسٹریلیا کے میری ٹائم آرکیالوجی گروپ سائلنٹ ورلڈ فاؤنڈیشن کے ماہرین نے ڈچ ڈیپ سی سروے کمپنی فیوگرو کی مدد سے مونٹویڈیو مارو جہاز کی تلاش کا مشن شروع کیا تھا، ڈیپ سی ایکسپلوررز کی ٹیم نے آخرکار 4000 میٹر گہرائی میں جہاز کا ملبہ دریافت کیا۔

جولائی 1942 میں دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی حملے کے نتیجے میں جاپانی جہاز ڈوب گیا تھا جس سے اس پر سوار 979 آسٹریلوی، 33 ناروین سیلرز اورجہاز کے عملے کے 20 جاپانی شہریوں سمیت 1000 سے زائد آسٹریلوی فوجی اور سویلینز ہلاک ہوئے تھے۔جہاز کے ملبے کی دریافت کے بعد سرچ ٹیم کے ٹیکنیکل اسپیشلسٹ کیپٹن روجر ٹرنر نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جہاز ایک جنگی قبر ہے، یہ ایک مقبرہ ہے جسے بے حد احترام ملنا چاہے۔آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ آخرکار مونٹوڈیو مارو جہاز کے ساتھ ڈوبنے والوں کی آخری آرامگاہ کو ڈھونڈ لیا گیا ہے، شاید یہ خبر ان لوگوں کو کچھ سکوں بخش سکے جو سالوں تک اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے تھے۔سائلنٹ ورلڈ فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ گہرے سمندر میں جہاز کی قیدیوں کے بیرکس کی تصاویر دیکھنا انتہائی جذباتی لمحہ تھا، اس ملبے کو ڈسٹرب نہیں کیا جائے گا نہ ہی اس پر موجود انسانی باقیات یا دیگر اشیاء کو چھیڑا جائے گا، جہاز پر آسٹریلوی فوجیوں اور قیدیوں سمیت 14 مختلف قومیتوں کے 1089 افراد سوار تھے۔فاؤنڈیشن کے مطابق یہ جہاز ایک ہزار سے زائد لوگوں کا مدفن تھا اس لیے اسے تلاش کرنا ان فیملیز کیلئے بہت اہم تھا، ہم نے اس ایک حادثے میں ویتنام جنگ کے مقابلے میں دوگنے آسٹریلوی گنوا دیے تھے اس لیے اس کی تلاش ہماری لیے بھی ایک جذباتی معاملہ تھا۔

close