چاول کی نئی ایجاد کی خوشبو کافی طاقتور تھی، اسی لیے ۔۔ کیا واقعی اس باسمتی چاول کی ایجاد پاکستانی فوجی نے کی تھی؟ وہ معلومات جو آپ بھی جاننا چاہیں گے

سوشل میڈیا پر ایسی کئی خبریں موجود ہیں جو کہ سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں، کچھ ایسی ہوتی ہیں جس سے سب حیران بھی رہ جاتے ہیںہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو بتائیں گے کرنل باسمتی چاول کے بارے میں، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے چاول کی ایجاد پاکستانی فوج کے افسر نے کی تھی۔

سوشل میڈیا پر کرنل باسمتی چاول سے متعلق عام ہے کہ اس چاول کی نئی قسم 1960 میں حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے کرنل مختار حسین نے دریافت کی تھی۔ یہ بیج جس کے بارے میں گمان ہے کہ کرنل مختار حسین نے اپنی زمینوں میں لگایا اور باسمتی چاول کی نئی قسم سامنے آئی، بہت جلد سب میں توجہ حاصل کر رہی تھی۔چونکہ یہ قسم اعلیٰ تصور کی جا رہی تھی یہی وجہ ہے کہ اس بیج کی خوشبو نے دیگر کاشتکاروں کی توجہ بھی حاصل کر لی اور پھر یوں یہ فصل کرنل باسمتی چاول کے طور پر شہرت پانے لگی۔

 

ایک وقت ایسا بھی آیا جب کرنل دا باسمتی کے نام سے شہرت پانے والی یہ فصل کرنل باسمتی کے نام مشہور ہو گئی جس کی مانگ پاکستان بھر میں ہونے لگی۔ خوشبو اور معیار کی وجہ سے شہرت پانے والی اس کاشت کو اس وقت شدید نقصان ہوا جب 1965 میں شکر گڑھ کے کچھ علاقے بھارت کے قبضے میں گئے۔ ساتھ ہی کرنل باسمتی چاول کی کھڑی فصل بھی بھارتی فوج نے اپنے انڈر لے لی۔

لیکن کرنل مختار حسین نے ہمت نہ ہاری اور اس بیج کی کاشت گرداسپور اور نواحی علاقے میں شروع کی جو کہ ایک بار پھر کامیاب ہوئی۔لیکن انڈیپینڈینٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق کرنل مختار حسین سرکاری افسر تھے نہ کے ذرعی سائنسدان۔ انہوں نے باستمی چاول کی اس نئی قسم کا بیج رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کالا شاہ سے لیا تھا، انسٹی ٹیوٹ کے مطابق عام طور یہ بات مشہور ہے کہ یہ نئی قسم کرنل صاحب کی ایجاد ہے جو کہ درست بات نہیں۔ ادارے کے مطابق وہ یہ بیج یہاں سے لے کر گئے تھے۔ لیکن آج بھی عوام میں یہ نئی قسم کرنل باسمتی کے نام سے مشہور ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close