سوشل میڈیا پر ننھے بچوں سے متعلق ایسی کئی ویڈیوز اور تصاویر موجود ہیں جو کہ سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں۔خیبر پختونخواہ میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس میں والدین ایک لمحے کو ضرور سوچیں گے کہ کوئی اپنے لخت جگر کو کیسے یوں کچرے کے ڈھیر میں پھینک سکتا ہے، صرف والدین ہی نہیں بلکہ ہر وہ انسان جس کے دل میں اللہ نے رحم اور انسانیت کا احساس ڈالا ہو، وہ اس بات کو سمجھ سکتا ہے۔
ریسکیو1122 ایبٹ آباد
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
منڈیاں ضیّا پلازے کے قریب کچرے کے ڈھیر سے نومولود بچہ ملنے کی اطلاع پر ریسکیو1122 میڈیکل ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی
ریسکیو1122 میڈیکل ٹیم نے نومولود بچے کو ریسکیو کر کے ایوب میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا pic.twitter.com/ojWOmSMxrJ
— KP_Rescue1122 (@KPRescue1122) April 19, 2022
بڑی بڑی آنکھیں، گلابی رنگت، گلابی ہونٹ اور ننھے ننھے سے ہاتھ والا یہ جنت کا پھول جب کچرے کے ڈھیر میں تھا تو یوں محسوس کر رہا تھا کہ جیسے اب یہی اس کا گھر ہو، مگر اس نومولود کو کیا علم کے اسے کچرے کے ڈھیر میں ڈال دیا گیا۔ریسکیو 1122 کو اطلاع دی گئی اطلاع کے مطابق منڈیاں ضیّا پلازے کے قریب کچرے کے ڈھیر میں ایک نومولود بچے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد ریسکیو 1122 نے بروقت کاروائی کی گئی۔
جسے آقائے دو جہاں ﷺ نے جنت کا پھول قرار دیا اسے ہم انسان سمجھ نہ سکے، ہیرے کی قدر ایک جوہر ہی جانتا ہے، اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آج انسانیت کس حد تک شرما گئی ہے۔خیبرپختونخواہ کے ریسکیو 1122 نے جب اس نومولود بچے کو کچرے کے ڈھیر سے اٹھایا تو نومولود ہنس رہا تھا، ایسے کھیل رہا تھا کہ جیسے کوئی اپنا اسے لینے آیا ہو۔ تصویر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ نومولود کے چہرے پر تکلیف اور گھبراہٹ نہیں ہے بلکہ وہ سب کو تک رہا ہے۔ اولاد ایک ایسی نعمت ہے جو کہ اپنا رزق ساتھ لے کر آتی ہے۔ یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ بچے کے والدین نے اسے کیوں کچرے کے ڈھیر میں ڈالا۔مگر کیا وہ اتنے مایوس ہو گئے تھے کہ آقائے دو جہاں ﷺ کی تعلیمات کو بھی بھول گئے۔ بہر حال نومولود کو ریسکیو ذرائع نے ایوب میڈیکل کامپلیکس منتقل کر دیا ہے، جہاں نومولود کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں