اگر 18 سال عمر نہ ہو اور نکاح کرلیں تو آپ کو کتنے سال قید اور جرمانہ ادا کرنا ہوگا؟تفصیلات آگئیں

اسلام آباد(پی این آئی)کم عمری کی شادی نہ صرف 2 لوگوں کو الجھا کر رکھ دیتی ہے بلکہ آنے والی نسل کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ ظاہر ہے والدین اپنے بچوں کو جو طریقہ، سلیقہ جو تربیت دیتے ہیں بچے بھی اسی انداز میں آگے بڑھتے ہیں۔ لیکن جب والدین کو ہی عقل نہ ہو وہی بالغ نہ ہوں تو وہ کیسے اپنے بچوں کی پرورش کر سکتے ہیں۔ ان کی صحت اور جسمانی مسائل ہی اتنے بڑھ جاتے ہیں کہ دیگر معاملات میں کوئی غور و فکر نہیں کر پاتے۔

پاکستان میں کم عمری کی شادیوں سے متعلق کئی رہنما اصول بنائے گئے ہیں۔ ہر صوبے میں قانون الگ ہے۔ اگر ہم سندھ کی بات کریں تو سندھ میں یہ قانون ہے کہ اگر 18 سال سے کم عمر کے بچوں کی شادی کروائی جائے گی تو والدین سرپرستوں اور معاونین کو 3 سال تک قید اور جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ کمسنی کی شادی کو نہ صرف قابل دست اندازی پولیس جرم قرار دیا گیا ہے بلکہ یہ ناقابل ضمانت اور ناقابل راضی نامہ بھی ہے۔ سندھ چائلڈ میرج ریسٹرین ایکٹ 2013 کے تحت 18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکا شادی نہیں کر سکتے۔ چائلڈ میرج ریسٹرین ایکٹ کی خلاف ورزی کی سزا 2 سال اور 1 لاکھ روپے جرمانہ ہے۔پنجاب کے قانون کے مطابق کم عمری کی شادی پر والدین یا سرپرست یا 18 سال سے زیادہ عمر کے دلہا کو 6 ماہ قید یا 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں