اسلام آباد (آئی این پی ) کوہاٹ سے عجیب و غریب سیاست سامنے آئی ہے ایک گھر میں دو سگے بھائی تاہم پارٹیاں دو مختلف ہیں ۔ ذرائع کے مطابق کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے عباس آفریدی جو چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی کے بھائی بھی ہیں ،نے پہلے مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر سینیٹ الیکشن لڑا ۔ دوسری
جانب والد شمیم آفریدی فاٹا سے آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہوئے جو بعد میں مرزا محمد آفریدی (موجودہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ) کے ہمرا مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئے ۔ پھرشمیم آفریدی بھی (ن) لیگ کو چھوڑ کر پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے ۔ ذرائع کے مطابق شہریار آفریدی کے دوسرے بھائی امجد آفریدی ہیں ، وہ بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ عباس آفریدی 2013 سے 2018 تک پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وفاقی وزیر بھی رہے ۔ تجزیہ کاروں اور عوامی حلقوں نے ایسی عجیب و غریب سیاست پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے ۔ ۔۔۔۔۔ حساب برابر ہو گیا، یوسف رضا گیلانی کی شکست پر سینئر صحافی حامد میر بھی میدان میں آگئے، حیران کن بات کہہ دی اسلام آباد(پی این آئی ) حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ۔پریزائیڈنگ افسر کے مطابق 98 سینیٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ پریزائیڈنگ افسرسید مظفر حسین شاہ نے چئیرمین سینیٹ کے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہوئے، یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے جب کہ یوسف رضا گیلانی کے8 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔حکومتی سینیٹرز نے چئیرمین سینیٹ کا اعلان ہوتے ہی جشن منانا شروع کر دیا جب کہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔صادق
سنجرانی ایک بار پھر چئیرمین سینیٹ بننے میں کامیاب ہو گئے جب کہ اسی حوالے سے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ حفیظ شیخ کے بھی سات ووٹ مسترد ہوئے تھے گیلانی کے بھی سات ووٹ مسترد ہو گئے،حساب برابر کر دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ سنجرانی کے 48 ووٹ نکلے اور گیلانی کے 42 ووٹ نکلے لیکن خفیہ کیمروں کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔حامد میر نے مزید کہا کہ مانیں یا نہ مانیں پی ڈی ایم کے سات ووٹروں نے یوسف رضا گیلانی کے ساتھ دھوکہ کیا ۔۔واضح رہے کہ آج ،چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کیلئے پریذائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا ، جس کے بعد انہوں نے نئے سینیٹرز کو دستخط کے لیے بھی بلایا۔اس سے قبل چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین سینٹ کے انتخابات کیلئے بلائے گئے اجلاس کے دوران پولنگ بوتھ کے اندر خفیہ کیمروں کی تنصیب کا انکشاف ہوا جس سے اپوزیشن نے خوب شور شرابا کیا ۔ے اپوزیشن رہنمائوں سینیٹر مصدق ملک اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کیمرے میڈیا کو دکھانے کے بعد نکال دیئے اور معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ نوٹس لے،یہ آرٹیکل 62 اور 63 کا کیس ہے جس کا ذمہ دار صادق اور امین نہیں رہا، پی ٹی آئی کو اپنے سینیٹرز پر اعتماد نہیں اس لیے کیمرے لگوائے جن کا رخ ووٹر کے چہرے اور بیلٹ پیپر کی
طرف ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں