ٹوکیو(پی این آئی) امریکہ اور جاپان نے زمین کے ماحول کا ایک ماڈل بنا کر یہاں زندگی کے خاتمے کے متعلق ایک حیران کن پیش گوئی کر دی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق امریکی و جاپانی سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق میں بنائے گئے اس ماڈل سے معلوم ہوا ہے کہ 1ارب سال بعد ہماری زمین پر آکسیجن کا لیول اس قدر کم
ہو جائے گا کہ یہاں بیشتر زندگی ختم ہو جائے گی۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سورج کی وقت کے ساتھ بڑھتی ہوئی چمک زمین کی سطح کے درجہ حرارت اور پودوں میں ضیائی تالیف (Photosynthesis)کے عمل کو متاثر کرے گی، جس سے ایک طرف زمین کا درجہ حرارت بہت بڑھ جائے گا اور دوسرے آکسیجن کا لیول انتہائی کم ہو جائے گا۔ تاہم یہ دونوں کام ہونے میں کم و بیش 1ارب سال کا عرصہ لگے گا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہماری اس تحقیق کے نتائج سے یہ اندازہ کرنے میں آسانی ہو گی کہ ہمیں کتنی دیر میں کسی اور ایسے سیارے کی تلاش کر لینی چاہیے جہاں زندگی ممکن ہو۔ اگر تب تک ایسا کوئی سیارہ نہ ملا تو انسانیت نابود ہو جائے گی۔ اگر دنیا کو بچانا ہے تو گوشت کا استعمال بند کرنا ہو گا، بل گیٹس نے نئی تھیوری پیش کر دی کراچی(این این آئی)مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دنیا کو بچانا ہے تو گوشت کا استعمال بند کرنا ہوگا۔رپورٹ کے مطابق بل گیٹس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کیلیے امریکا اور دوسرے دولت مند ممالک کو 100فیصد مصنوعی گائے کے گوشت کی طرف بڑھناچاہئے۔انہوں نے کہا کہ گائیں اور دیگر جانور گھاس کھا کر میتھین تیار کرتے ہیں جو ایک طاقتور گرین ہاس گیس ہے۔ میتھین کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں گرمی کم کرنے میں 28 گنا زیادہ موثر ہے۔دوری جانب دنیا کے بعض ممالک میں مصنوعی طریقے سے بنائے گئے گوشت کا استعمال شروع ہوچکا ہے جبکہ گزشتہ دنوں سنگاپور حکومت لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت سے نگٹس تیار کرنے کی منظوری دے چکی ہے۔قبل ازیں امریکا کی معروف کمپنی ایٹ جسٹ نے دعوی کیا تھا کہ اس کے لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کو سنگاپور میں فروخت کرنے کی منظوری مل گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں