2020کا ہر دن 24گھنٹے سے کتنے منٹ کم تھا؟ سائنسدانوں کے نئے انکشاف نے ہلچل مچا دی

لندن(پی این آئی)سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 50 سال سے ہم جس دن کو 24 گھنٹوں کے دورانیے سے ناپتے آ رہے ہیں، وہ 24 گھنٹے کا نہیں رہا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق سائنس دان کہہ رہے ہیں کہ زمین کی اپنے محور میں گردش 24 گھنٹے سے کم ہے کیونکہ گزشتہ 50 برسوں میں کرۂ ارض کی اپنے

محور کے گرد گھومنے کی رفتار میں اضافہ ہو چکا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ نصف صدی سے کرۂ ارض کے اپنے محور کے گرد معمول کی رفتار سے بڑہ کر چکر کاٹنے سے دن چھوٹے ہو گئے ہیں۔ماہرین اس فرق کو ختم کرنے اور وقت کو دوبارہ سے کرۂ ارض کی اپنے محور میں گردش سے ہم آہنگ بنانے کے لیے سیکنڈز میں ترمیم کرنے پر بحث کر رہے ہیں۔اس سلسلے میں ایک مثال پیش کی گئی ہے کہ 19 جولائی 2020 کا دن 24 گھنٹے سے چار منٹ کم تھا۔ امریکی ریاست ہوائی میں نیلی اڑن طشتری سمندر میں گر گئی، خلائی مخلوق ہم سے رابطہ کر چکی ہے، امریکی سائنسدان کا دعویٰامریکی ریاست ہوائی میں نیلی اڑن طشتری سمندر میں گر گئی، خلائی مخلوق ہم سے رابطہ کر چکی ہے، امریکی سائنسدان کا دعویٰ امریکی ریاست ہوائی کے جزیرے اوآہو میں ہالیکالا ایونیو کے علاقے میں گزشتہ منگل کی رات کئی مقامی لوگوں نے آسمان میں اڑتی ہوئی ایک پراسرار نیلی چیز دیکھی جو کچھ دیر بعد سمندر میں جا گری۔لوگوں نے اس کی ویڈیوز بنانے کے علاوہ مقامی پولیس کو بھی مطلع کیا جس پر پولیس نے ہوا بازی کے مرکزی ادارے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن(ایف اے اے)سے بھی رابطہ کیا، لیکن ادارے کی جانب سے اس علاقے میں کسی بھی طیارے کے موجود ہونے یا سمندر میں گرنے کی کوئی اطلاع موجود نہیں تھی۔سوشل میڈیا صارفین نے یہ ویڈیوز نیلی اڑن طشتری کے عنوان سے شیئر کرائیں جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئیں اور ابھی

تک وائرل ہیں۔گزشتہ روز ایک نجی امریکی ٹی وی چینل اے بی سی 11 نے ان ویڈیوز کے ساتھ ایک رپورٹ بھی جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ تقریبا ایک ہفتہ گزر جانے باوجود مقامی پولیس اور ایف اے اے کی جانب سے اس اڑتی ہوئی نامعلوم چیز کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل ہارورڈ یونیورسٹی میں طبیعیات و کونیات(فزکس اینڈ کوسمولوجی)کے مشہور ماہر اوی لوئب نے ایک مضمون میں دعوی کیا تھا کہ خلائی مخلوق ہم سے رابطہ کرچکی ہے اور 2017 میں دکھائی دینے والا پراسرار کائناتی مہمان المعروف اومواموا دراصل ایک خلائی جہاز تھا جو ہمارے نظامِ شمسی کا دورہ کرنے آیا تھا۔بعد ازاں 2019 میں ایک اور دم دار ستارہ سی/2019 کیو(بوریسوف) مشاہدے میں آیا تھا جو ہمارے سورج کے

قریب سے ہوتا ہوا، نظامِ شمسی سے باہر چلا گیا تھا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق بھی ہمارے نظامِ شمسی سے نہیں تھا بلکہ وہ باہر کسی جگہ سے آیا تھا۔اس کے بارے میں بھی یہی قیاس آرائیاں کی گئی تھیں کہ وہ خلائی مخلوق کا کوئی خفیہ جہاز تھا جو دم دار ستارے کا بھیس بھر کر ہمارے نظامِ شمسی کا چکر لگانے آیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں