لاہور(پی این آئی) آئندہ 3 ماہ میں ملک بھر میں 2 لاکھ اضافی بچے ہو کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر خواتین اور بچوں کی صحت کا مناسب خیال نہ رکھا گیا تو آئندہ تین ماہ کے دوران ملک بھر میں دو لاکھ اضافی بچّے پیدا ہوسکتے ہیں اور 9 لاکھ
غیر ارادی حمل ہو سکتے ہیں۔جب کہ 58 ہزار مردہ بچوں سمیت 2 ہزار مائیں مطلوبہ سہولت میسر نہ ہونے سے موت کے منہ میں جا سکتی ہیں۔یہ بات ملک بھر میں خواتین اور نوازئیدہ بچوں کے حوالے سے کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران کیے جانے والے سروے میں کہی گئی ہیں۔پاپولیشن کونسل پاکستان کی ڈائریکٹر سامیہ علی شاہ نے بتایا کہ یہ تخمینہ کورونا کے دوران خاندانی منصوبہ بندی،تولیدی صحت اور گھریلو تشدد پر اثرات کے حوالے سے یو این ایف پی کی جانب سے کیے جانے والے سروے میں لگایا گیا ہے۔اور ان تخمینوں کے مطابق اگر کورونا وائرس کے آنے والے دنوں میں صحت کی موجودہ سہولیات میں کمی واقع ہوتی ہے تو زچگی کے دوران ماں اور نوزائیدہ بچے کی اموات کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کورونا کے دوران تولیدی صحت اور شادی شدہ جوڑوں کے حقوق کو نظر انداز کیے جانے کا قوی امکان ہے۔واضح رہے کہ کورونا کے دوران خواتین پر گھریلو تشدد ،ہراسگی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، ) اقوام متحدہ (یو این) کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ (یو این پی ایف) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پھیلی کورونا وائرس کی وبا ء کے باعث گھریلو تشدد و ناچاقی کے معاملات میں بے تحاشہ اضافے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔عالمی اداری(یو این پی ایف) کے مطابق لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی کے باعث جہاں خواتین پر گھریلو تشدد میں اضافہ ہوا ہے ، وہیں دیگر کئی طرح کے تشدد اور ناانصافیوں میں بھی اضافے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں