ریاض(پی این آئی) سعودی عرب نے 413ارب ڈالر کی لاگت سے ایک نیا شہر بسانے کا منصوبہ شروع کر رکھا تھا۔ اس شہر کا نام ’نیوم‘ رکھا گیا تھا جس کی تعمیر2025ءمیں مکمل ہونی تھی۔اس شہر کے متعلق بتایا جا رہا تھا کہ یہاں مصنوعی چاند روشنی دیا کرے گا اور لوگ ہوا میں اڑتے ہوئے دفاتر جایا کریں گے لیکن
تیل کی گرتی قیمتوں اور کورونا وائرس کے باعث عالمی کسادبازارای کے خطرے کے پیش نظر سعودی عرب کے اس ’سپنوں کے شہر‘ کا منصوبہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق اس شہر کی تعمیر کا کام کئی وجوہات کی بناءپر انتہائی سست روی کا شکار ہو چکا ہے اور اس کے مقررہ وقت تک مکمل ہونے کا کوئی امکان نہیں۔رپورٹ کے مطابق تیل کی گرتی قیمتوں اور کورونا وائرس کے باعث پہنچنے والے معاشی نقصان سے سعودی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس نقصان کے کسی طور ازالے کے لیے گزشتہ ہفتے سعودی حکومت نے ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں تین گنا اضافہ بھی کر دیا ہے تاکہ حکومتی آمدنی میں کچھ اضافہ ممکن ہو سکے۔ اس کے علاوہ بھی سعودی حکومت نے معاشی بحران کی سنگینی سے بچنے کے لیے کچھ ایسے اقدامات کیے ہیں جن کی وجہ سے اس نئے شہر کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ اب تک نیوم میں چند جگہیں اور ہیلی پیڈز ہی تعمیر ہو سکے ہیں۔ واضح رہے کہ منصوبے کے مطابق اس جدید ترین شہر کی آبادی 10لاکھ لوگوں پر محیط ہو گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں