ایکواڈور(پی این آئی)ایکواڈور کی خاتون جن کے کورونا وائرس سے ہلاک ہوجانے کی تصدیق کی گئی تھی، اچانک ہی ہسپتال میں زندہ ہوگئیں۔فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 74 سالہ البا ماروری جنہیں بخار اور سانس لینے میں دشواری پر گذشتہ مہینے ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ وہ تین ہفتوں سے بے
ہوشی کی حالت میں تھیں اور انہیں 27 مارچ کو مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔ ایک ہفتے بعد ان کے اہلخانہ کو ہسپتال کے مردہ خانے میں ایک میت دکھائی گئی تاہم کورونا وائرس کے ڈر سے انہیں قریب نہیں جانے دیا گیا جس کی وجہ سے وہ چہرہ نہیں دیکھ سکے۔ ماروری کے بھانجے کا کہنا ہے کہ ‘انہوں نے سوچا کہ یہ ان کی آنٹی ہیں اور ہسپتال کی انتظامیہ کو بتا دیا۔’انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘میں ان کا چہرہ دیکھنے سے ڈر رہا تھا۔’مورلا نے کہا کہ ‘میں میت سے ایک میٹر کی دوری پر کھڑا تھا، میت کے بال اور رنگت بالکل میری آنٹی جیسی تھی، یہاں تک کہ ان کے جسم پر بالکل ویسا ہی زخم تھا جیسا میری آنٹی کے جسم پر۔ اس میت کو تدفین کے لیے گھر لے جایا گیا۔’ ماروری کو جمعرات کو ہوش آیا تو انہوں نے ڈاکٹروں کو بتایا کہ وہ کون ہیں اور اپنی بہن اورا کو فون کال کرنے کا کہا۔ ماروری کی ایک اور بھانجے جوان کارلوس نے بتایا کہ ‘ڈاکٹرز تصدیق کے لیے میری آنٹی کے گھر گئے اور انہیں غلطی سے متعلق آگاہ کیا۔’ انہوں نے مزید بتایا کہ انہیں اب بھی نہیں معلوم کہ ان کے گھر میں کس کی میت کی راکھ ہے۔ماروری کا خاندان ہسپتال انتظامیہ کے خلاف مقدمہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ اس غلط فہمی کی وجہ سے انہیں جو پریشانی اٹھانا پڑی اس کا ازالہ ہوسکے اور تدفین کے لیے ادا کی گئی رقم واپس مل سکے۔ماروری کی بہن ارورا کا کہنا ہے کہ ‘یہ ایک معجزہ ہے۔ تقریباً ایک مہینے سے ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ مر چکی ہیں۔’ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹرز نے جمعے کو بتایا ہے کہ ان کی بہن بہتر حالت میں ہیں اور انہیں جلد ڈسچارج کردیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں