نمونیا، جسے عام طور پر پھیپھڑوں کا انفیکشن کہا جاتا ہے، ایک سنگین طبی بیماری ہے جو ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے اور بالخصوص بچوں اور بزرگوں میں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ اس بیماری میں پھیپھڑوں میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے جس کے باعث سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور دیگر پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں۔ اگرچہ نمونیا کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے، تاہم عمر کے فرق کے باعث اس کی علامات، شدت اور اثرات میں واضح تبدیلی دیکھی جاتی ہے، جس کی وجہ سے تشخیص اور علاج میں عمر کے مطابق حکمت عملی اختیار کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔
بچوں میں نمونیا عموماً نزلہ، زکام، کھانسی یا بخار کے بعد ظاہر ہوتا ہے، جبکہ بعض صورتوں میں بیکٹیریا اس کا سبب بنتے ہیں جو پھیپھڑوں میں شدید سوزش پیدا کر سکتے ہیں۔ چونکہ بچوں کا مدافعتی نظام مکمل طور پر مضبوط نہیں ہوتا، اس لیے بیماری تیزی سے پھیل سکتی ہے اور چند گھنٹوں کے اندر سانس کی شدید دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔ بچوں میں نمونیا کی عام علامات میں تیز سانس لینا، سینے کا اندر کی طرف دھنسنا، ناک کا پھیلنا، بخار، کھانسی، خوراک میں کمی اور غیر معمولی سستی شامل ہیں۔
بزرگوں میں نمونیا زیادہ تر بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے اور بعض اوقات کھانے یا پانی نگلنے میں دشواری کے باعث بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ بزرگ افراد میں یہ بیماری اکثر واضح علامات کے بغیر ظاہر ہوتی ہے اور بخار یا کھانسی کے بجائے غیر معمولی تھکن، بھوک کی کمی یا پہلے سے موجود بیماریوں میں بگاڑ کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بزرگوں میں نمونیا کی تشخیص اکثر تاخیر کا شکار ہو جاتی ہے، جو بیماری کو مزید خطرناک بنا دیتی ہے۔
علامات کے فرق کے باعث بچوں اور بزرگوں میں نمونیا کی پہچان مختلف انداز میں ہوتی ہے۔ بچوں میں سانس کی تیز رفتاری، سینے کا اندر دھنسنا، ناک کا پھیلنا، بخار، کھانسی اور کم خوراک لینا نمایاں علامات ہیں، جبکہ بزرگوں میں بخار یا کھانسی کے بغیر الجھن، شدید تھکن، بھوک کی کمی یا پرانی بیماریوں کی شدت ابتدائی اشارے ہو سکتے ہیں۔ ان غیر واضح علامات کے باعث علاج میں تاخیر ہو سکتی ہے، جس سے سانس کی ناکامی یا جسم میں انفیکشن پھیلنے جیسے سنگین خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
بچوں میں نمونیا کی تشخیص زیادہ تر طبی علامات کی بنیاد پر کی جاتی ہے اور پلس آکسی میٹری یا سینے کے ایکسرے جیسے بنیادی ٹیسٹ اس میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے برعکس بزرگوں میں تشخیص نسبتاً پیچیدہ ہوتی ہے کیونکہ دائمی بیماریوں کی علامات اور عمر کے ساتھ پھیپھڑوں میں آنے والی تبدیلیاں نمونیا سے مشابہ ہو سکتی ہیں۔ ایسی صورت میں خون کے ٹیسٹ اور دیگر طبی معائنے بیکٹیریا کی موجودگی کی تصدیق اور درست علاج کے انتخاب میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق نمونیا ایک ایسی بیماری ہے جس پر احتیاط اور بروقت علاج کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔ ویکسینیشن، متوازن غذا، صاف ماحول، سگریٹ نوشی سے اجتناب اور غذائی قلت کا بروقت علاج نمونیا کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے۔ عمر کے لحاظ سے علامات اور تشخیص سے متعلق آگاہی ایک اہم عوامی صحت کا پیغام ہے، کیونکہ بروقت شناخت، چاہے وہ کھانسی میں مبتلا بچہ ہو یا غیر معمولی تھکن کا شکار بزرگ فرد، معمولی بیماری اور جان لیوا انجام کے درمیان واضح فرق پیدا کر سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






