مقامی اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، خاص طور پر بچے اور نوجوان ایڈینو کنجیکٹیوائٹس وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔
یہ وائرس آنکھوں کی سوجن، خارش اور سرخی کا سبب بنتا ہے اور نہایت تیزی سے ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق وائرس ہاتھ ملانے یا تولیے، چشمے اور تکیے جیسے ذاتی اشیاء کے مشترکہ استعمال سے بھی پھیل سکتا ہے۔
ڈاکٹروں نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور بغیر دھوئے ہاتھوں سے آنکھوں کو چھونے سے گریز کریں۔ بچوں کو سن گلاسز پہننے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ ان کی آنکھوں کو وائرس سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اگر بروقت احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو یہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے اور شدید آنکھوں کے انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے، جو بصارت کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ اس لیے ماہرین نے متاثرہ افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فوراً ماہر چشم سے رجوع کریں اور خود کو باقی افراد سے علیحدہ رکھیں۔
ضلع بونیر کے محکمہ صحت نے صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فوری اقدامات کیے ہیں اور عوامی آگاہی مہم کا آغاز کر دیا ہے تاکہ حفاظتی تدابیر کو اپنانے کے بارے میں شعور پیدا کیا جا سکے۔
یہ وائرس مقامی آبادی کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے، جس پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں