عمر بڑھنے یا کسی سنگین بیماری کے باعث گنج پن کی شکایت عام ہوتی جا رہی ہے، جس کے علاج کے طور پر ہیئر ٹرانسپلانٹ یعنی بالوں کی پیوند کاری کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے۔
ترکی اس وقت دنیا بھر میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کے لیے ایک مقبول ترین ملک بن چکا ہے، جہاں لاکھوں افراد گنج پن کے علاج کی غرض سے آتے ہیں۔ تاہم اگر یہ عمل معیاری طریقے سے نہ کیا جائے تو جان لیوا نتائج بھی سامنے آ سکتے ہیں۔
حال ہی میں ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب 38 سالہ برطانوی شہری مارٹن لیچمن ہیئر ٹرانسپلانٹ کے لیے ترکی گیا۔ علاج کے دوران اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور وہ اسپتال میں جانبر نہ ہو سکا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق، مارٹن لیچمن جس کلینک میں زیرِ علاج تھا، وہاں سے جاری بیان میں کہا گیا کہ علاج کا عمل ابھی شروع بھی نہیں ہوا تھا کہ اس کی طبیعت خراب ہو گئی، جس پر فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔
ادھر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ہیئر ٹرانسپلانٹ کے بعد پیش آنے والی پیچیدگیوں کے علاج کے لیے اکثر غیر ملکی، خصوصاً برطانوی شہری، دوبارہ ترکی جانے کے بجائے اپنے ملک میں مقامی کلینکس سے رجوع کرتے ہیں۔
برطانوی این ایچ ایس (نیشنل ہیلتھ سروس) کی ایک رپورٹ کے مطابق، گزشتہ تین سالوں کے دوران بیرونِ ملک کروائے گئے ہیئر ٹرانسپلانٹ کے بعد پیش آنے والی پیچیدگیوں میں 94 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور اس کے علاج پر فی مریض اوسطاً 15 ہزار پاؤنڈ کے اخراجات آتے ہیں، جو ایک تشویشناک صورتِ حال ہے۔
دوسری جانب، ترک ٹریول کاؤنسل کی رپورٹ کے مطابق ہر سال دنیا بھر سے 11 لاکھ افراد ہیئر ٹرانسپلانٹ کے لیے ترکی کا رخ کرتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ وہاں کے کلینکس میں اس عمل کے کم اخراجات اور سستی سہولیات ہیں، جو کئی ممالک کے مقابلے میں خاصی کم قیمت پر دستیاب ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سستے علاج کے چکر میں غیر معیاری سہولیات کا شکار نہ ہوں، اور ہیئر ٹرانسپلانٹ جیسے حساس عمل کے لیے ہمیشہ ماہر، قابل اعتماد اور رجسٹرڈ کلینکس کا انتخاب کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں