انسانی دماغ کے ایک حیرت انگیز راز کا انکشاف

کیا آپ یقین کریں گے کہ ہمارا دماغ ایک بلب کی مانند روشنی خارج کرتا ہے—ایسی روشنی جو ہماری آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتی؟

جرنل iScience میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ حیران کن انکشاف کیا گیا ہے کہ انسانی دماغ نہایت مدھم روشنی کے سگنلز خارج کرتا ہے، جو کھوپڑی سے گزر کر دماغی سرگرمیوں کے ردعمل میں ظاہر ہوتے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ سائنسدانوں نے ایسے ٹھوس شواہد پیش کیے ہیں، جن سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ “الٹرا ویک فوٹون ایمیشن” (UPE) — یعنی نہایت مدھم روشنی کا اخراج — مستقبل میں دماغی افعال کی نگرانی کے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے۔

UPE قدرتی روشنی کا وہ اخراج ہے جو خلیاتی میٹابولزم کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ جگنو جیسے جانداروں کی روشنی کے برعکس، UPE کسی مخصوص کیمیکل پر انحصار نہیں کرتی اور اس کی شدت بھی نظر آنے والی روشنی کے مقابلے میں لاکھوں گنا کم ہوتی ہے۔

مطالعے میں بتایا گیا کہ دماغ سے خارج ہونے والی یہ روشنی زندہ دماغی ٹشوز سے آتی ہے اور اس کے ذریعے دماغی صحت اور سرگرمیوں کو جانچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

تحقیق میں 20 صحت مند بالغ افراد کو مکمل تاریکی میں رکھا گیا، اور روشنی کے حساس سینسرز ان کے سروں پر نصب کیے گئے۔ ساتھ ہی EEG کیپس کے ذریعے دماغی لہروں کو بھی ریکارڈ کیا گیا۔

رضاکاروں کو سادہ سرگرمیوں جیسے آنکھیں بند کرنا یا آوازیں سننا جیسے ٹاسک دیے گئے۔ محققین نے دیکھا کہ دماغ سے خارج ہونے والی روشنی، پس منظر کی روشنی سے مختلف انداز میں نمودار ہوتی ہے اور خاص طور پر ان حصوں میں واضح ہوتی ہے جو بصارت اور سماعت سے متعلق ہوتے ہیں۔

مزید یہ کہ ان سگنلز میں دماغی حالت جیسے آنکھیں کھولنے یا بند کرنے سے بھی تبدیلی آتی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ روشنی دماغ کی فعالیت سے براہ راست جڑی ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ نتائج ابتدائی ہیں، مگر یہ مستقبل میں ایسی ٹیکنالوجیز کی بنیاد بن سکتے ہیں جو دماغی سرگرمیوں کو زیادہ تفصیل سے سمجھنے اور مختلف دماغی امراض کی تشخیص یا مانیٹرنگ میں مدد فراہم کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close