الشِفاء ٹرسٹ ہسپتال میں روانہ ریٹنا کے 250 مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ڈاکٹر ندیم قریشی۔۔۔۔۔۔۔۔ راولپنڈی ۔ الشِفاء ٹرسٹ نے پاکستان میں ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے خطرے اور اس کے نتیجہ میں عوام کی بینائی متاثر ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق شوگر کے بڑھتے کیسز کے باعث بینائی متاثر ہونے اور دیگر پیچیدگیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔الشِفاء ٹرسٹ کے مطابق پاکستان میں شوگر کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہو چکی ہے۔ خون میں شوگر کی زیادتی آنکھوں کے پردے کی نازک رگوں کو نقصان پہنچاتی ہےاور اگر بروقت علاج نہ ہو تو مریض بینائی سے محروم ہو سکتا ہے۔الشِفاء ٹرسٹ آئی اسپتال راولپنڈی کے ریٹینا ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ندیم قریشی نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شوگر میں اضافے سے ڈایابیٹک ریٹینوپیتھی، موتیا، کالا پانی اور دیگر کئی پیچیدگیوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے پالیسی سطح پر فوری اقدامات اور عوامی آگاہی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہر فرد شوگر اور اس کی پیچیدگیوں سے بچاؤ اور کنٹرول میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔پاکستان میں 25 سے 30 فیصد شوگر کے مریض کسی نہ کسی درجے کی ڈایابیٹک ریٹینوپیتھی کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کو اس وقت علم ہوتا ہے جب بینائی پہلے ہی متاثر ہو چکی ہوتی ہے، جس کی بڑی وجہ شعور اور اسکریننگ کی کمی ہے۔الشِفاء ٹرسٹ آئی اسپتال کے ریٹینا ڈیپارٹمنٹ میں روزانہ تقریباً 250 مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ اس شعبے میں 14 ریٹینا سرجنز اور 4 ٹرینی ڈاکٹر کام کر رہے ہیں۔
او پی ڈی میں روزانہ اوسطاً 215 مریض آتے ہیں، 35 کو لیزر ٹریٹمنٹ، 50 کو انجیکشنز اور 25 مریضوں کا روزانہ آپریشن کیا جاتا ہے۔ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ ہم جدید تشخیصی آلات استعمال کر رہے ہیں اور نئی سرجیکل ٹیکنالوجی اپنا رہے ہیں۔ ریٹینا سرجری کی لاگت تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار روپے ہے، لیکن الشِفاء 80 فیصد مریضوں کو مکمل مفت علاج فراہم کرتا ہے جبکہ بقیہ کو بھی سبسڈی دی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم ہر روز 60 سے 70 مریضوں کو بغیر کسی قیمت کے اینٹی وی ای جی ایف انجیکشن فراہم کرتے ہیں جس کی قیمت 10 ہزار سے 15 ہزار روپے ہے۔ڈایابیٹک ریٹینوپیتھی کے بڑھتے کیسز نہ صرف مریضوں کی زندگیوں پر اثر ڈال رہے ہیں بلکہ اسپتالوں ماہرین امراض چشم اور عوامی صحت کے وسائل پر بھی شدید دباؤ ڈال رہے ہیں۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے فنڈنگ میں اضافہ، شعور کی بیداری، خون میں شوگر پر کنٹرول، باقاعدہ آنکھوں کے معائنے اور اصلاحات ناگزیر ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ راولپنڈی، چکوال، کوہاٹ، سکھر، مظفرآباد اور گلگت کے الشِفاء اسپتالوں میں تقریباً 80 فیصد مریضوں کو مفت علاج مہیا کیا جاتا ہے۔ لاہور میں نئے اسپتال کی تعمیر جاری ہے جو 2027 تک فعال ہو جائے گا اور ملک بھر میں انسان دوست خدمات کا دائرہ وسیع کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں