پاکستان میں سفید موتیا کے علاج کی سہولیات ضرورت سے کم ہیں۔ الشفاء ٹرسٹ ماہانہ چھ ہزار آپریشن مفت کرتا ہے۔ ڈاکٹر صبیح الدین احمد

پاکستان میں سفید موتیا کے علاج کی سہولیات ضرورت سے کم ہیں۔ الشفاء ٹرسٹ ماہانہ چھ ہزار آپریشن مفت کرتا ہے۔ ڈاکٹر صبیح الدین احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راولپنڈی (پی این آئی) الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال میں موتیا کے شعبہ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر صبیح الدین احمد نے کہا کہ پاکستان نےسفید موتیا کے علاج میں نمایاں پیش رفت کی ہے تاہم اب بھی دیہی علاقوں میں علاج معالجہ کی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے لاکھوں لوگ علاج سے محروم ہیں ۔

سفیدموتیا کی جراہی کی شرح فی ملین افراد پر 5307 سرجریوں تک پہنچ گئی ہے جو کہ 2002 کے مقابلہ میں دگنی سے بھی زیادہ ہے۔پروفیسر ڈاکٹر صبیح الدین احمد نے کہا کہ 2030 تک پاکستان میں ہر سال کم از کم 1.84 ملین سفیدموتیا کے آپریشن کرنا ہونگے جبکہ اس وقت بھی لاکھوں افراد علاج کے منتظر ہیں۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں سفید موتیا کی سرجری میں پرائیویٹ سیکٹرکا حصہ 42.4 فیصد ، این جی اوز کا حصہ 39.9 فیصد اور سرکاری شعبہ کا حصہ 17.7 فیصد ہے۔اس سلسلہ میں سرکاری شعبہ کو مزیدفعال کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سفیدموتیا کے مرض میں اضافہ کی وجوہات میں علاج کی لاگت ، ذیابیطس، بڑھاپا، آگاہی کی کمی، غذائیت کی کمی، الٹرا وائلٹ شعاعیں، جینیاتی مسائل اور دیر سے تشخیص جیسے عوامل کو شامل ہیں۔ اس کی جراحی کی سہولیات شہری علاقوں میں دستیاب ہیں جبکہ زیادہ تر دیہی علاقے نظر انداز ہیں۔ سرجری کی لاگت بھی بہت سے کم آمدنی والے لوگوں کے لیے مسئلہ بنی ہوئی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر صبیح الدین احمد نے مزید کہا کہ بہت سے سرکاری ہسپتالوں کو پرانے آلات، مریضوں کی بڑی تعداد، اور ناکافی وسائل جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔انھوں نے بتایا کہ فراخدل عطیہ دہندگان کی مدد سے الشفاء ٹرست اپنے چھ ہسپتالوں میں ہر ماہ تقریباً چھ ہزار افراد کے موتیا کے مفت آپریشن کر رہا ہے۔ کئی نجی ہسپتالوں میں موتیا کی سرجری اور اس سے متعلقہ اخراجات 40,000 روپے سے 100,000 روپے تک ہوتے ہیں۔ اگرایک سرجری کی اوسط قیمت 50,000 روپے تصور کی جائے تو اس صورت میں الشفاء ٹرسٹ ضرورتمندوں کو ماہانہ 30 کروڑ روپے کا ریلیف فراہم کررہاہے۔ خدمت کے جزبے سے سرشار عملے اورجدید ترین سہولیات کے باوجود موتیا کے آپریشن کے منتظر افراد کو طویل انتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ موجودہ سہولیات ناکافی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 80 فیصد مریض راولپنڈی، چکوال، کوہاٹ، سکھر، مظفر آباد اور گلگت کے تمام ٹرسٹ کے زیر انتظام ہسپتالوں میں مفت علاج کرتے ہیں، جبکہ لاہور میں ایک ہسپتال 2027 تک کھل جائے گا اور تقریباً 20 ملین لوگوں کو خدمات فراہم کرے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close