الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال میں مستحق افراد کا بغیر کسی دستاویز کے مفت علاج جاری ہے۔ جنرل رحمت خان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔راولپنڈی (پی این آئی) الشفاء ٹرسٹ کے صدر جنرل رحمت خان نے کہا ہے کہ یہ ٹرسٹ غریب عوام کے لئے امید کی ایک کرن بن گئی ہے جن کی بینائی بحال کر کے انھیں معاشرے کا کار آمدفرد بنانا ہمارا مشن ہے۔
ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ آنکھوں کی معیاری دیکھ بھال ہر پاکستانی کا کسی کا حق ہے۔1991 میں کام کا آغاز کرنے والی ٹرسٹ کو اب پاکستان اور دنیا بھر میں پہچانا جا رہا ہے ۔ جنرل رحمت خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ الشفاء ٹرسٹ اب تک تین کروڑ سے زائد افراد کا مفت علاج کر چکا ہے جس میں دس لاکھ سے زیادہ آنکھوں کے آپریشن شامل ہیں۔
ماہانہ ایک لاکھ افرادہماری او پی ڈیز میں علاج کرواتے ہیں جبکہ ماہانہ دس ہزار آپریشن بھی کئے جاتے ہیں۔ اسی فیصد افراد کو مفت طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ بہت سے افراد کو کبھی اندھیروں میں ڈوبے ہوئے تھے اب دنیا کو دیکھ سکتے ہیں۔ ٹرسٹ کے صدر نے بتایا کہ پہلے مستحق مریضوں کو مفت علاج کے لیے زکوٰۃ فارم جمع کروانے پڑتے تھے۔ تاہم اب اس سلسلہ کو بند کر دیا گیا ہے تاکہ کم آمدنی والے لوگوں کے وقار اور عزت نفس کو برقرار رکھتے ہوئے انکا علاج کیا جا سکے۔
ہم جدید ترین ہسپتالوں اور موبائل آئی کلینکس کی مدد سے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کر رہے ہیں جس سے انکی زندگی میں خوشگوار تبدیلی آ رہی ہے۔ جنرل رحمت خان نے کہا کہ خدمت کے جزبے سے سرشار ہمارے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس اور رضاکار عوام کو ہمدردانہ نگہداشت فراہم کرنے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔ہم جدید تحقیقی اقدامات سے لے کر ماہرین امراض چشم کی تربیت تک وہ تمام اقدامات کر رہے ہیں جس سے نابینا پن ماضی کی بات بن جائے۔انہوں نے کہاہماری عوامی بیداری کی مہموں نے بھی صورتحال پر مثبت اثرڈالا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کو اپنے ملک میں امریکہ اور یورپ کے معیار کا علاج دستیاب ہے اور یہ کہ مفت علاج کروانے والوں اور ادائیگی کرنے والوں میں کوئی فرق روا نہیں رکھا جاتا۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 80 فیصد مریض راولپنڈی، چکوال، کوہاٹ، سکھر، مظفر آباد اور گلگت کے تمام ٹرسٹ کے زیر انتظام ہسپتالوں میں مفت علاج کرتے ہیں جبکہ لاہور میں ہسپتال 2027 تک شروع ہو جائے گا جس سے تقریباً 20 ملین لوگوں کو خدمات فراہم کی جائیں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں