کورونا وائرس وبا کے 5 سال بعد چین کو ہیومن میٹانیومو (HMPV) نامی ایک نئے قسم کے وائرس کا سامنا ہے۔
گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خاص کر ایکس پر متعدد پوسٹس وائرل ہو رہی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین میں سردیوں کے دوران نئے قسم کے وائرس تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
سارس کوو ٹو نامی ایکس اکاؤنٹ نے یکم جنوری کو ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ چین میں انفلیواینزا اے، ایچ اہم پی وی، مائکو پلازما نمونیا اور کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور چین نے بڑھتی ہوئی وبا کے باعث ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اس وائرل پوسٹ میں کیے گئے دعوے پر تاحال کسی قسم کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
ایکس پوسٹ کے نیچے بھی کئی صارفین نے وضاحت دی ہے کہ ان دعووں کے حوالے سے کوئی معلومات تاحال موجود نہیں اور چین نے کسی قسم کی ایمرجنسی نافذ نہیں کی۔
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے رؤئٹرز نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا کہ چین کی ڈیزیز کنٹرول اتھارٹی کے مطابق موسم سرما میں سانس کی کچھ بیماریوں کے بڑھنے کی توقع ہے اور وہ نامعلوم ساخت کے نمونیا کے لیے ایک مانیٹرنگ سسٹم تشکیل دے رہے ہیں۔
اس اقدام کا مقصد نامعلوم پیتھوجینز سے نمٹنے کے لیے پروٹوکول ترتیب دینے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
چین کے نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق ایک نیوز کانفرنس میں انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’نیشنل ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن ایڈمنسٹریشن لیبارٹریوں کے لیے رپورٹ کرنے اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے اداروں کے لیے کیسز کی تصدیق اور ان سے نمٹنے کے لیے ایک لائحہ عمل قائم کرے گی۔‘
جمعرات کو جاری کردہ ایک سرکاری بیان کے مطابق، سانس کی بیماریوں کے اعداد و شمار میں 16 سے 22 دسمبر کے ہفتے میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا۔
کان بیاؤ نامی ایک اور عہدیدار نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ چین کا سردیوں اور موسم بہار میں سانس کی مختلف بیماریوں سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سال کیسز کی مجموعی تعداد پچھلے سال کے مقابلے کم ہوگی۔
حال ہی میں پائے جانے والے کیسز میں پیتھوجینز جیسے rhinovirus اور human metapneumovirus شامل ہیں۔ایچ ایم پی وی وائرس کے زیادہ کیسز 14 سال سے کم عمر کے لوگوں میں پائے گئے اور ان کا رجحان چین کے شمالی صوبوں میں زیادہ رہا۔
شنگھائی کے ایک ہسپتال میں سانس کے ایک ماہر ڈاکٹر نے سرکاری میڈیا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ عوام کو انسانی میٹانیوموائرس سے نمٹنے کے لیے اینٹی وائرل ادویات کے اندھا دھند استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ اس وائرس کے لیے کوئی ویکسین نہیں ہے البتہ اس کی علامات نمونیا سے ملتی جلتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں