امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والے کم عمر افراد میں صحت یابی کے 6 ماہ بعد بھی ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں۔طبی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین نے کورونا کے بلڈ شوگر پر پڑنے والے اثرات جانچنے کے لیے ماہرین نے 6 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے جن 6 لاکھ سے زائد رضاکاروں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان کی عمر 19 سال تک تھیں اور زیادہ تر رضاکاروں کی عمریں 10 سے 19 سال کے درمیان ہی تھیں۔ماہرین نے جن افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان میں کورونا کے علاوہ نمونیا، فلو اور دیگر سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے والے رضاکار بھی شامل تھے لیکن کوئی بھی ایسا رضاکار نہیں تھا، جسے پہلے ذیابیطس ہو۔
ماہرین نے جائزہ لینے کے بعد 14 ہزار ایسے رضاکاروں کی نشاندہی کی جنہیں 2020 سے 2022 تک کورونا ہوا اور ان میں کچھ رضاکار کورونا کے دوران ہسپتال داخل ہوئے، تاہم زیادہ تر ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ماہرین نے پایا کہ جن افراد کو کورونا ہوا تھا، ان میں سے نصف افراد میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی جب کہ ایسے رضاکاروں کا موازنہ ایسے 22 ہزار افراد سے کیا گیا جنہیں دوسری سانس لینے میں مشکلات کی بیماریاں تھیں اور وہ ہسپتال میں بھی داخل ہوئے تھے، تاہم ان میں ذیابیطس ہونے کے امکانات نہیں دیکھے گئے۔
ماہرین کے مطابق جن نوجوانوں کو کورونا ہوا، ان میں صحت یابی کے 6 ماہ بعد بھی ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات نمایاں تھے جب کہ ایسے بعض افراد نے کم سے کم کورونا سے تحفظ کی ویکسین کا ایک ڈوز بھی لگوایا ہوا تھا۔اگرچہ ماہرین نے بتایا کہ کورونا سے صحت یابی کے 6 ماہ بعد بھی کم عمر افراد میں کورونا میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کورونا کا شکار ہونے کم عمر افراد میں صحت یابی کے ایک یا دو سال بھی ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے اتنے ہی خطرات موجود ہوتے ہیں یا نہیں؟اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بھی بتایا جا چکا ہے کہ کورونا سے صحت یابی سے 6 ماہ بعد اور یہاں تک کہ تین سال بعد بھی امراض قلب، فالج، ذیابیطس اور دیگر سنگین بیماریاں ہونے کے امکانات کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں