نیویارک(پی این آئی) نیند ہماری مجموعی صحت کی بہتری میں کلیدی کردار کی حامل ہے۔ اگر کسی شخص کو نیند ٹھیک سے نہ آتی ہو تو اس کے منفی اثرات اس کی مجموعی ذہنی و جسمانی صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند انسان کی یادداشت پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر برنارڈ سٹریسنا کہتے ہیں کہ ”ہم جانتے ہیں کہ جب ہم نیند میں ہوتے ہیں تو ہمارا دماغ اس ’آف لائن‘ حالت میں یادداشتوں پر کام کرتا رہتا ہے کیونکہ اس وقت ہمارا دماغ کسی اور کام میں مصروف نہیں ہوتا۔ تاہم اگر ہمارا نیند کا معیار بہتر نہ ہو تو دماغ نیند کی حالت میں بھی دیگر امور میں مصروف رہتا ہے اور اسے یادداشتوں پر کام کرنے کا موقع کم ملتا ہے جس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے۔
پروفیسر برنارڈ سٹریسناکہتے ہیں کہ ”میں ہر رات سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند لینے کی کوشش کرتا ہوں تاہم صرف وقت نیند کی بہتری کے لیے اہم نہیں ہے۔ ورزش اور دیگر کئی عوامل نیند کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمیں نیند کی بہتری کے لیے ورزش کومعمول بنانا چاہیے اور اپنی خوراک پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ سونے سے چند گھنٹے قبل کسی بھی طرح کی سکرین کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں