کراچی(پی این آئی)اسٹرابیری کن مریضوں کے لیے صحت مند ہے؟اگر آپ بھی گردے میں تکلیف کی شکایت سے دو چار ہیں تو اپنی غذا میں کچھ مٹھاس شامل کرنے کے لیے اسٹرابیری آزما سکتے ہیں، ماہرین کی جانب سے گردے کی صحت کے لیے اسٹرابیری کے فوائد بتائے گئے ہیں جن سے متعلق جاننا نہایت ضروری ہے۔جب کسی بھی بیماری کے دوران ذہنی صحت یا موڈ کو خوشگوار بنانے کی بات آتی ہے تو ذہن میں سب سے پہلے کوئی میٹھی غذا کا تصور جاگتا ہے، ایسے میں پھلوں سے فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق گردے کی تکلیف میں مبتلا مریض کو ہر ایک شے دیکھ بھال کر کھانی یا پینی چاہیے، خصوصاً پھلوں کا استعمال اس مرض کو سدھارنے اور بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔غذائی و طبی ماہرین کے مطابق اسٹرابیری کو اس کے کھٹے میٹھے ذائقے کے سبب بے حد پسند کیا جاتا ہے، اگرچہ یہ چھوٹی سی رس بھری غذا بہت سے فوائد کی حامل ہے، اس کی ایک یہ خوبی بھی ہے کہ یہ گردے کی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔
انسانی جسم کی پشت پر، ریڑھ کی ہڈی کے قریب گردے پائے جاتے ہیں، مٹھی کے سائز کے یہ دو چھوٹے اعضاء صحت مند جسامت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، گردے جسم سے نجاست اور زہریلے مادوں کو فلٹر کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں، یہ جسم میں نمک، پوٹاشیم اور پی ایچ کی سطح کو منظم کرنے کے لیے بھی کام کرتے ہیں، جب گردے اپنا کام کرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں تو یہ ان میں تکلیف سمیت غیر فعال جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔
گردوں کی حفاظت میں خوراک کیا کردار ادا کرتی ہے؟
گردوں کی صحت کی بات آتی ہے تو غذا ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔
BMC Nephrology میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر وٹامنز، معدنیات، پروٹین اور چکنائی کا متوازن استعمال نہ کیا جائے تو گردے ناکارہ ہو سکتے ہیں اسی لیے صحت مند غذا کھانا بہت ضروری ہے جس میں تمام ضروری غذائی اجزاء شامل ہوں۔
ایسی ہی ایک غذا اسٹرابیری ہے جو آپ کی خوراک میں فائدہ اور صحت مند اضافہ ثابت ہوسکتا ہے۔
اسٹرابیری گردے کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک بہترین آپشن ہے جس کے استعمال سے حاصل ہونے والے درج ذیل ہیں:
پوٹاشیم ایک معدنیات ہے جو مختلف قسم کے کھانے میں پایا جاتا ہے جو آپ کے جسم میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن گردے کے مریضوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ اس کی مقدار کو محدود کریں۔
ایڈوانسز ان نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کم پوٹاشیم والی غذائیں گردے کی دائمی بیماری کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
چونکہ اسٹرابیری میں پوٹاشیم کی مقدار کم ہوتی ہے اس لیے یہ گردوں کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے اچھا پھل ثابت ہوتی ہے۔
اسٹرابیری اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے، جیسے وٹامن سی، اینتھوسیاننز اور فلیوینائڈز، یورولوجسٹ ڈاکٹر وکاس جین بتاتے ہیں کہ یہ مرکبات آکسیڈیٹیو تناؤ اور سوزش کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں، ممکنہ طور پر گردے کی بیماری کے بڑھنے کو سست کر سکتے ہیں اور دیگر دائمی بیماریوں کے خطرے کو بھی کم کرتے ہیں۔فائبر سے بھرپور غذائیں کھانے سے ہاضمے اور خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، جو خاص طور پر ذیابیطس کے شکار لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے، جو گردوں کی دائمی بیماری کا ایک بڑا خطرہ ہے۔کلینکل کڈنی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ غذائی ریشہ سے بھرپور غذا گردے کی دائمی بیماری کے بڑھنے کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے صحت مند دل کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے برعکس دل کا کام جسم میں آکسیجن والے خون کی مسلسل سپلائی ہے اور گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں، گردے جسم میں پانی اور نمک کی سطح کو کنٹرول کرتے ہیں تا کہ آپ کے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھا جا سکے۔چونکہ گردے اور دل کی صحت کا آپس میں تعلق ہے، اس لیے دونوں کی صحت پر نظر رکھنا بے حد ضروری ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ اسٹرابیری بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتی ہے، یہ دونوں ہی دل کی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کی بہتر صحت کا مطلب ہے کہ آپ کے گردے بھی صحت مند رہیں گے۔گردے کے مریضوں کو کم فاسفورس اور سوڈیم والی خوراک کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے، اسی لیے اسٹرابیری آپ کی خوراک میں ایک اچھا اضافہ ہو سکتا ہے۔گردے کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے اسٹرابیری کو اپنی خوراک میں شامل کرنے کے کئی طریقے ہیں۔اسموتھی: اسموتھی بناتے وقت آپ اسٹرابیری کو مختلف کم پوٹاشیم والے پھلوں جیسے سیب یا ناشپاتی کے ساتھ ملا سکتے ہیں۔سلاد: آپ سٹرابیری کو سلاد میں شامل کر سکتے ہیں جس میں پتوں والی سبزیاں اور گری دار میوے بھی شامل ہوں۔تازہ اسٹرابیری: یہ چلتے پھرتے ایک بہترین ناشتہ ہو سکتا ہے، اسٹرابیریز کم پوٹاشیم والی غذاؤں جیسے کہ بغیر مٹھاس والے گری دار میوے یا یونانی دہی کے ساتھ بھی اسے بطور ناشتہ کھایا جا سکتا ہے۔شربت: گھر پر اسٹرابیری کا شربت بھی بنا کر پیا جا سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں