آئر لینڈ ( پی این آئی) ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ ایک دن ایسا ہے جس میں دیگر دنوں کے مقابلے دل کا دورہ پڑنے کے امکانات 13 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔ آئرلینڈ کے ماہرین قلب کی جانب سے کی گئی تحقیق کے بعد انکشاف کیا گیا ہے کہ پیر کو دل کا دورہ پڑنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ساڑھے 10 ہزار سے زائد مریضوں کے ڈیٹا پر مشتمل اس تحقیق میں امراض قلب کے ان مریضوں کو شامل کیا گیا جو 2013 سے 2018 کے درمیان دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہوئے تھے۔ ماہرین نے بتایا کہ ہر سال 30 ہزار سے زائد مریض پیر کے دن دل کا دورہ پڑنے کے سبب اسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان مریضوں میں پیر کے دن دل کا دورہ پڑنے کے کیسز سب سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ شرح اتوار کے روز بھی متوقع شرح سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ محققین کے مطابق پیر کو اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں میں کورونری آرٹری بلاک ہونے کی شکایت بھی عام تھی۔ پیر کو دل کے دورے کیوں زیادہ نمایاں ہوتے ہیں؟ ”بلیو منڈے“ کے نام سے مشہور اس رجحان نے سائنس دانوں کو حیران کر دیا ہے۔ گزشتہ مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ جسم کے سرکیڈین تال، یا قدرتی نیند کے چکر کی وجہ سے پیر کو دل کا دورہ پڑنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ بیلفاسٹ ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر ٹرسٹ میں تحقیق کی قیادت کرنے والے ماہر امراض قلب ڈاکٹر جیک لافن نے اس تحقیق کے بارے میں ایک پریس ریلیز میں کہا، ”ہمیں ہفتے کے آغاز اور دل کے امراض کے واقعات کے درمیان ایک مضبوط شماریاتی تعلق ملا ہے۔“ انہوں نے کہا کہ ”یہ پہلے بھی بیان کیا گیا ہے، لیکن ایک تجسس بنا ہوا ہے۔ وجہ ممکنہ طور پر کثیر الجہتی ہے۔ تاہم، پچھلے مطالعات سے جو کچھ ہم جانتے ہیں اس کی بنیاد پر، سرکیڈین عنصر کا اندازہ کرنا مناسب ہے۔“ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) نے پایا کہ سال کے کسی بھی دوسرے وقت کے مقابلے دسمبر کے آخری ہفتے میں دل کے دورے سے لوگ سب سے زیادہ مرتے ہیں۔ روٹین، نیند اور ورزش کے نظام الاوقات میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ خوراک، سال کے اس وقت لوگوں کو دل سے متعلق مسائل کے خطرے سے دوچار کر سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں