اسلام آباد (پی این آئی ) طبی ماہرین نے ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسٹارچ، کیلوریز، مٹھاس اور کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور چاولوں کو اگر ایک ماہ تک غذا سے نکال دیا جائے تو جسمانی صحت پر حیران کُن مثبت نتائج آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ چاول ایک ایسی غذا ہے جو بڑوں، بوڑھوں سمیت بچوں کو بھی خوب بھاتی ہے، یہ غذا خاص طور پر ایشیا میں زیادہ استعمال کی جاتی ہے، اگر یہ کہا جائے کہ چاول ہماری روزمرہ کی خوراک کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا۔
طبی ماہرین کے مطابق چاول ضروری کاربوہائیڈریٹ فراہم کرتے ہیں، اس میں نشاستے کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس میں بعض غذائی اجزاء کی کمی بھی ہوتی ہے، اسی طرح سفید چاول کا زیادہ استعمال خون میں شکر کی سطح میں اضافے اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔تو کیا ہمیں اپنی غذا سے چاولوں کا مکمل طور پر خاتمہ کر دینا چاہیے؟ اگر آپ ایک ماہ تک چاول نہیں کھاتے تو آپ کے جسم پر کیا اثر پڑے گا؟ اس سے متعلق ماہرین کا کیا کہنا ہے؟ آئیے مزید اس رپورٹ میں جانتے ہیں۔سری بالاجی ایکشن میڈیکل انسٹیٹیوٹ کی چیف نیوٹریشنسٹ، پریا بھرما کے مطابق جب ایک ماہ کے لیے چاول کھانا چھوڑ دیئے جاتے ہیں تو جسم کو کیلوریز کی مقدار کم ملنے کے سبب وزن میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے، اسی طرح کاربوہائیڈریٹ کم ملنے کے سبب شوگر لیول متوازن اور مستحکم سطح پر پہنچ جاتا ہے۔طبی ماہر، نیوٹریشنسٹ بھرما کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ چاولوں میں فائبر بہت کم پایا جاتا ہے، فائبر کی مقدار میں کمی کی وجہ سے ہاضمہ بھی متاثر ہو سکتا ہے، آنتوں کے لیے فائبر بہت ضروری ہوتا ہے، چاولوں میں کاربوہائیڈریٹس، بی وٹامنز اور معدنیات تو ہوتے ہیں مگر فائبر نہیں ہوتا۔دوسری جانب ماہر غذائیت کا اس سے متعلق کہنا ہے کہ ایک ماہ کے لیے چاولوں کو مکمل طور پر ترک کرنے سے وزن میں کچھ حد تک کمی آ سکتی ہے لیکن صرف اس صورت میں کہ جب آپ چاولوں کو کسی اور اناج سے بدل نہ دیں، اسی عمل سے کیلوریز اور کاربوہائیڈریٹس کی کُل مقدار محدود ہو گی اور صحت کو فائدہ پہنچے گا۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ ایک ماہ تک چاول ترک کرنے سے خون میں شکر کی سطح ’صرف اس مہینے کے لیے ہی‘ کم ہو جائے گی، جس ماہ چاولوں کو غذا سے ختم کیا جائے گا اور جب ایک بار کوئی شخص دوبارہ چاول کھانا شروع کرے گا گلوکوز کی سطح میں پھر سے اتار چڑھاؤ آنا شروع ہو جائے گا۔ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ چاول چھوڑنے سے زیادہ ضروری یہ جاننا ہے کہ چاول کب اور کتنے کھانے چاہئیں۔ڈیسائی کا کہنا ہے کہ چاولوں کا ایک چھوٹا پیالہ (سادہ چاول) جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔ماہرین کے مطابق جو لوگ چاول نہ کھانے کے چیلنج کو اپناتے ہیں یا چاولوں کو مکمل طور پر اپنی غذا سے ختم کرنے کا انتخاب کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ چاول اچھا نہیں ہے، انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چاول کیسے کھائے جا سکتے ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ چاول سادہ کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتے ہیں، صرف ڈش میں کچھ سبزیاں اور پروٹین ڈال کر اسے باآسانی پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، کاربوہائیڈریٹس توانائی کی پیداوار کے لیے بہت ضروری ہیں اور ان کا مکمل طور پر خاتمہ نہ صرف انسان کو کمزور بنا سکتا ہے بلکہ اس عمل سے جسم میں وٹامن اور معدنیات کی بھی بہت زیادہ کمی ہو جائے گی۔طبی ماہرین کا یکساں رائے میں کہنا ہے کہ چاولوں کو چھوڑنے کے بجائے ان کے استعمال کے دوران گھی کی مقدار کم سے کم رکھیں اور اپنی پلیٹ میں، پروٹین یعنی گوشت، دالیں، سلاد اور سبزیوں کو بھی شامل کر لیں۔ماہرین کے مطابق کھانا کھاتے وقت اس ترتیب پر عمل کریں، اپنے کھانے کا آغاز ہمیشہ فائبر (سلاد) سے کریں، اس کے بعد پروٹین کا ذریعہ (دال) اور پھر کاربوہائیڈریٹس (چاول) کھائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں