اسلام آباد(پی این آئی)چاکلیٹ کھانا سبھی کو پسند ہے لیکن اسے کھانے سے موٹاپے اور دیگر بیماریوں کا ڈر بھی ہوتا ہے، تاہم اگر بات کی جائے ڈارک چاکلیٹ کی، تو کیا یہ واقعی صحت کے لیے مفید ہے؟
بنیادی طور پر، دودھ کی چاکلیٹ اور ڈارک چاکلیٹ میں ایک جیسے اجزاء ہوتے ہیں لیکن صرف کوکو سالڈز کے فیصد میں فرق ہوتا ہے۔ ڈارک چاکلیٹ کی درجہ بندی اس وقت کی جاتی ہے جب اس میں کم از کم 50 فیصد کوکو سالڈ اور کوکو بٹر ہوتا ہے، جتنا زیادہ کوکو سالڈز (solids) ہوگا وہ چاکلیٹ کو اتنی گہری رنگت دے گا کوکا بیج جو کہ چاکلیٹ کا بنیادی حصہ جانا جاتا ہے، دراصل کوکا درخت کا بیج کہلاتا ہے۔ پھلوں کی طرح یہ بیج پھلی میں اگتا ہے جو کہ رس بھرے سفید گودے سے بھری ہوتی ہے، چاکلیٹ بنانے کے لیے کسان پوڈ سے بیج نکلا کر ان کو اچھی طرح سے اتھل پتھل یا الٹ پلٹ کرنے کے بعد سکھاتے ہیں۔
پھر یہ بیج دنیا بھر میں سپلائی کیے جاتے ہیں جہاں مینو فیکچرز انہیں صاف کرنے کے بعد گرائنڈ کرکے مزے دار چاکلیٹ کی شکل دیتے ہیں۔ اسے زیادہ ذائقہ دار بنانے کے لیے اس میں چینی کے ساتھ ساتھ دیگر مصنوعی اجزاء شامل کیے جاتے ہیں ۔ 1519ء میں اسپین کے مہم جو ہرنینڈو کورٹیز نے چاکلیٹ سے متعارف کی تب اسے chocolatelکا نام دیا گیا تھا۔ اس دور میں اسے طاقتور مشروب کے طور پر پیا جاتا تھا۔ یہ تصور عام تھا کہ اس کے پینے سے جسمانی طاقت میں حیرت انگیز اضافہ ہوتا ہے۔ 1850ء کے وسط میں برطانیہ اور ہالینڈ میں اس پر مختلف تجربات کیے گئے اور اسے موجودہ شکل میں ڈھالا گیا۔ ڈارک چاکلیٹ میں اینٹی آکسیڈنٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جسے صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔
تاہم کنزیومر رپورٹس کی نئی تحقیق کے مطابق ڈارک چاکلیٹ ہیں جن میں لیڈ (سکہ) اور کیڈمیئم نامی عناصر موجود تھے، یہ دونوں صحت کے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان دونوں بھاری دھاتوں کا تعلق پھیپھڑوں کے مسائل، یادداشت کے مسائل، کینسر اور قبل از وقت موت سے ہے۔ کیڈمیئم ایک قدرتی عنصر ہے جو مٹی میں پایا جاتا ہے اور بعض اوقات پودے کی جڑیں اس کو جذب کرلیتی ہیں اور کوکوا بینز میں پہنچا دیتی ہیں، جبکہ لیڈ ان بینز کو ماحول کی وجہ سے آلودہ کرتے ہیں۔ لیڈ انسانوں کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے، اس کا طویل مدت افشا ہونا یادداشت کمزور ہونے، پیٹ درد اور بڑوں میں مزاج خراب ہونے کا سبب ہوتا ہے۔
برطانوی نظریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈارک چاکلیٹ میں چائے کے مقابلے میں چار گنا زیادہ فلیوونائڈ ہو سکتے ہیں، لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مینوفیکچرنگ کے عمل کے دوران فلیوینل کے مواد میں کمی واقع ہوتی ہے۔ یونیورسٹی آف ریڈنگ میں غذائیت اور فوڈ سائنس کے پروفیسر گنٹر کوھنلے کا کہنا ہے کہ فی الحال کوکو فلیوانولز کی مقدار کے بارے میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہے کہ کتنی مقدار لینے سے آپ کو صحت سے متعلق فوائد ملیں گے۔ دوسری جانب یورپی فوڈ سٹینڈرڈز اتھارٹی (EFSA) کا کہنا ہے کہ تقریباً 200mg کوکو فلیوونائڈز یا دس ملی گرام ڈارک چاکلیٹ فائدہ مند ہے، حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 500 ملی گرام فی دن ہماری صحت میں زیادہ فرق لانے کا حامل ہو سکتا ہے۔
یہ چاکلیٹ کے ایک چھوٹے سے 30 گرام کے بار کے برابر ہے۔ جن لوگوں کو یہ خدشہ ہے کہ چاکلیٹ دل کی بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہے اس کے متعلق کچھ محققین کا کہنا ہے کہ درحقیقت اس سے بچنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈارک چاکلیٹ میں عام طور پر شکر بھی ہوتی ہے، لیکن اس سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ دودھ کی چاکلیٹ کے بجائے زیادہ کوکو والی چاکلیٹ کا انتخاب کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں