اسلام آباد(پی این آئی)دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق 3 ارب 60 کروڑ افراد سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، یہ انسانی زندگی کا اہم حصہ بن گیا ہے، لیکن اس کا زیادہ استعمال سے ہماری ظاہری شخصیت سے متعلق منفی جذبات اور خیالات پیدا ہوسکتے ہیں۔
انسائڈر کی رپورٹ کے مطابق چونکہ سوشل میڈیا میں لاکھوں افراد اپنے آپ کو پرفیکٹ دکھانے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔اس لیے اسکرولنگ کرتے ہوئے کئی لوگوں کے لیے تصاویر اور ویڈیوز کو نظر انداز کرنا مشکل ہوجاتا ہے تاہم اس سے ہماری ذہن پر منفی خیالات اجاگر ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا کے استعمال سے منفی ذہنی خیالات
باڈی امیج سے مراد آپ کے جسم کی ظاہری شکل کے بارے میں ہے، سوشل میڈیا پر لاکھوں انفلونسرز، اداکاروں، نامور شخصیات کی ظاہری خوبصورت والی تصاویر اور ویڈیوز دیکھ کر ہم اپنے حوالے سے احساس کمتری کا شکار ہونے لگتےہیں۔ہمارے ذہن میں یہ سوال گردش کرنے لگتے ہیں کہ ’میں کیسی لگ رہی ہوں؟ کیا میں خوبصورت نہیں لگ رہا؟، کیا میرا وزن بڑھ گیا ہے؟‘ یہ سوالات ہماری صحت پر شدید اثرات مرتب کرتے ہیں، مثال کے طور پر اکثر لوگ کھانا چھوڑ دیتے ہیں۔2018 کی تحقیق کے مطابق صارفین کا سوشل میڈیا پر گزارت گئے وقت، ظاہری شخصیت کے حوالے سے بے چینی اور کھانا ترتیب سے نہ کھانے کے درمیان تعلق پایا گیا ہے۔
موازنہ کرنا
سوشل میڈیا کے استعمال سے ایک اور منفی اثر اپنے آپ کو دوسروں سے مستقل موازنہ کرنا ہے، ہم دوسروں کی ظاہری شخصیت کو آئیڈیل تصور کرنے لگتے ہیں۔امریکی ریاست میساچوسٹس کے جنرل ہسپتال اور ہارورڈ میڈیکل اسکول میں بچوں اور نوعمروں کی ماہر نفسیات نیہا چودھری کہتی ہیں کہ ’لوگ تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے ایسے انسان کو آئیڈیل تصور کرنے لگتے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور پھر ایسے لوگوں میں بے چینی اور اضطراب کی کیفیت آنے لگتی ہے‘۔2015 کی ایک تحقیق کے مطابق جو نوجوان خواتین فیس بک پر زیادہ وقت گزارتی ہیں وہ اپنی ظاہری شخصیت یا جسم کے بارے میں زیادہ فکر مند محسوس کر سکتی ہیں، کیونکہ وہ اپنی ظاہری شکل کا دوسروں سے موازنہ کرتی ہیں۔’2021 کے 15 سے 35 سال کی عمر کے افراد کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایسے افراد جتنا زیادہ اپنا موازنہ ان لوگوں سے کرتے ہیں جنہیں وہ سوشل میڈیا پر فالو کرتے ہیں، وہ اپنے جسم سے اتنے ہی زیادہ غیر مطمئن ہوتے ہیں۔یہ رویہ بے ترتیب کھانے یا دیگر غیر صحت بخش عادات کا باعث بن سکتا ہے۔
فوٹوشاپ اور فلٹرز
سوشل میڈیا پر اسکرولنگ کرتے ہوئے جن تصاویر اور ویڈیوز کو آپ دیکھتے ہیں ان میں سے زیادہ تر تصاویر اور ویڈیوز ایڈٹ یافوٹو شاپ ہوتا ہے2017 کے ہیرس پول کے مطابق تقریباً دو تہائی امریکی سوشل میڈیا پر اپنے تصویر شئیر کرنے سے پہلے اسے فوٹو شاپ یا فلٹر لگاتے ہیں۔چائلڈ مائنڈ انسٹی ٹیوٹ میں موڈ ڈس آرڈرز سینٹر کے سینئر ڈائریکٹر جل ایم ایمانوئل کا کہنا ہے کہ تصاویر کو ایڈٹ یا تبدیل کرنے والے فوٹوشاپ اور فلٹرز بھی انسان کو اپنی ظاہری شخصیت کے حوالے سے منفی خیالات جنم دیتے ہیں۔یہاں تک کہ آپ اگر اپنی تصاویر بھی ایڈٹ کررہے ہوں تو ممکن ہے کہ اس کا آپ کے ذہن پر منفی تاثر جائے، 2022 میں کی گئی تحقیق کے مطابق تصاویر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے مقابلے سیلفی لینا اور پھر اسے ایڈٹ کرنا زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ تصاویر میں فلٹر لگانے اور ایڈٹ کرنے سے آپ اپنی شکل اور ظاہری شخصیت کی خامیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور اسے بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ تصاویر پوسٹ کرنے سے ایسا لگتا نہیں ہے 2020 کے ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہہ سیلفیز پوسٹ کرنے کا تعلق خود اعتمادی میں اضافے سے ہے۔
مردوں پر منفی اثرات
2020 میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ مردوں میں بھی اسی طرح کے منفی اثرات پائے گئے۔اس تحقیق میں مردوں کی جانب سے اپ لوڈ کی گئی ایک ہزار انسٹاگرام پوسٹ کا تجزیہ کیا گیا اور ان کے لائکس اور کمنٹس سیکشن جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ جو مرد ظاہری طور پر دبلے اور اسمارٹ دکھ رہے تھے ان کی پوسٹ میں زیادہ لائکس اور کمنٹس تھےمحققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ نتائج مردوں کے جسمانی امیج کے لیے ممکنہ طور پر نقصان دہ ہیں۔جب ہم دوسروں کو دیکھ کر خود میں خامیاں تلاش کرنے لگتے ہیں تو اسے ڈیسمورفیا کہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں