لندن(پی این آئی)امریکا میں کی گئی ایک تحقیق کے بعد محققین نے یہ خوشخبری سنائی ہے کہ آواز کی لہروں سے کینسر کے علاج کا تجربہ ناصرف کامیاب رہا بلکہ کینسر زدہ پھوڑوں کے دوبارہ نمودار ہونے کی شرح بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔مشی گن یونیورسٹی میں چوہوں پر آواز سے کینسر کے علاج کا تجربہ کیا گیا ہے۔ اس تجربے کو کرنے کے لیے پہلے چوہوں کو کینسر کا مریض بنایا گیاپھر اس کا آواز کی لہروں سے علاج کیا گیا۔
جب چوہوں میں سے رسولیوں کی ایک مناسب تعداد ختم ہوگئی تو ان کا جگر صحیح سے کام کرنے لگ گیا اور ان کا اندرونی مدافعتی نظام بہتر ہوگیا اور پھر قوتِ مدافعت کی بحالی کے بعد باقی کی رسولیاں بھی ختم ہوگئیں۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ بیماری نے ان چوہوں پر دوبارہ حملہ بھی نہیں کیا۔اس حوالے سے زین ژو جوکہ جامعہ مشی گین میں بایو میڈیکل انجنیئرنگ کے ماہر ہیں، ان کا کہنا کہ ’ہم آواز کی لہروں سے رسولیوں کا مکمل خاتمہ کرسکتے ہیں کیونکہ جیسے ہی جگر کے اوپر کے سرطانی پھوڑے 50 سے 75 فیصد تک کم کردیئے جائیں تو مدافعتی نظام باقی بچ جانے والی رسولیوں اور سرطانی خلیات کو خود بخود ہی ختم کردیتا ہے‘۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ’اسی وجہ سے 80 فیصد چوہوں کو دوبارہ کینسر نہیں آیا جو ایک بڑی کامیابی ہے‘۔اگرچہ عالج کے دوران رسولیوں کو مکمل طور پر ختم نہ کرنا بظاہر عقلمندی کی بات نہیں ہے لیکن رسولی جسم میں کس جگہ موجود ہے ان کا سائز یا وہ کس درجے پر پہنچ چکی ہے، یہ ساری پیچیدگیاں آواز کی لہروں سے رسولیوں کے مکمل خاتمے کو ناممکن بنا دیتی ہیں۔اسی لیے محققین نے 70 سے 75 فیصد رسولیوں کے خاتمے کے بعد مدافعتی نظام کے باقی بچ جانے والی رسولیوں پر اثر کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔اس ٹیکنالوجی کوجس میں آوازکی لہروں سے کینسر کے علاج کیا جاتا ہے، ’ہسٹوٹرپسی‘ کا نام دیا گیا ہے۔اس ٹیکنالوجی کو انسانوں پر بھی آزمایا گیا ہے لیکن انسانوں پر کیے گئے اس تجربے کے نتائج سامنے آنے میں ابھی وقت لگے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں