پرتھ(پی این آئی) پہلی مرتبہ ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ باقاعدہ خون عطیہ کرنے سے بدن میں وہ زیریلے مرکبات کم ہوسکتے ہیں جنہیں پی ایف اے ایس کہا جاتا ہے۔ آسٹریلیا میں کی گئی طبی آزمائش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خون اور پلازمہ عطیہ کرنے سے پی ایف اے ایس نامی زہریلے مرکبات میں 30 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ ان کا پورا نام پرفلورواکلائل اور پولی فلوروالکائل سبسٹینسِس (پی ایف اے ایس)کہا جاتا ہے۔ یہ کیمیکل صنعتوں میں استعمال ہوتے ہیں اور انسانی بدن میں جاتے ہیں جنہیں ’ہمیشہ کے کیمیائی‘ اجزا بھی کہا جاتا ہے۔
پی ایف اے ایس کی لگ بھگ چار ہزار اقسام ہیں جو قالین سے لے کر برتنوں میں استعمال ہوتی ہے لیکن ان کی سب سے زیادہ مقدار آگ بجھانے والے فوم میں ہوتی ہے۔یہی وجہ ہےکہ فائر فائٹر کے خون میں پی ایف اے ایس کی زائد مقدار ہوتی ہے۔ یہ کیمیکل بدن میں جاکر امنیاتی نظام کو متاثر کرتی ہے اور تھائی رائیڈ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب پی ایف اے ایس سمیت (زہریلا پن) ہمارے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے۔ دوسری جانب یہ بدن میں جاکر طویل عرصے تک موجود رہتے ہیں۔
نئی تحقیق میں آسٹریلیا کے 285 فائر فائٹر شامل کئے گئے جن کےخون میں ایک قسم کے پی ایف اے ایس یعنی پرفلورواوکٹین کی زائد مقدار موجود تھی۔ انہیں تین گروہوں میں بانٹا گیا۔ ایک سے کہا گیا کہ وہ ہر چھ ماہ بعد پلازمہ عطیہ کریں، دوسرے گروپ سے کہا کہ وہ ایک برس تک ہر 12 ہفتے بعد خون کا عطیہ دیں جبکہ ایک گروہ سے ایسا کچھ نہیں کہا گیا۔اب جن افراد نے خون اور پلازمہ عطیہ کیا تھا ان کے خون میں پی ایف اے ایس کی سطح 30 فیصد تک کم دیکھی گئی اور یوں معلوم ہوا کہ خون اور پلازمہ عطیہ کرنے سے یہ خطرناک زہریلے کیمیکل بھی کم ہوسکتے ہیں۔ البتہ جن فائر فائٹرز نے خون یا پلازمہ میں سے کچھ عطیہ نہیں کیا ان کے خون میں کوئی فرق نہیں ہوا۔یوں ثابت ہوا کہ خون اور پلازمہ عطیہ کرنا بہت مفید ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کی تیزرفتار اور مصنوعی زندگی میں کوئی بھی ان کیمیائی اجزا سے محفوظ نہیں۔ ہمارے خون میں بھی ان کی کچھ نہ کچھ مقدار موجود ہوسکتی ہے اور یوں خون عطیہ کرنے سے اس سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں