اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کی 35 فیصد آبادی پھیپھڑوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا نکلی۔یوں تو پاکستان میں کئی بیماریاں عام ہیں اور ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی لیکن ملک کی آبادی کا 35 فیصد حصہ پھیپھڑوں کی مختلف بیماریوں کا شکار ہے۔پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے رکن ڈاکٹر ایس ظفر یاب حسین نے 14 ویں بائنیل چیسٹ کون کانفرنس میں انکشاف کیا کہ سردیوں میں اسموگ اور گیس کی بندش سے لکڑیوں اور مٹی کا تیل سانس کی بیماریوں عام کررہی ہیں۔
ملک میں سگریٹ اور تمباکونوشی سے 45 فیصد آبادی متاثر ہے جس سے ایک جانب پھیپھڑوں میں کینسر تو دوسری جانب منہ گلے اور حلق کے کینسر بھی عام ہورہے ہیں۔کانفرنس میں ٹی بی، نمونیہ، دمہ، سوتے میں سانس کی بیماریاں، سینے کا الٹرا ساؤنڈ سمیت مختلف موضوعات پر ماہرین صحت نے گفتگو کی۔صدر پاکستان چیسٹ سوسائٹی پروفیسر نثار احمد راؤ نے بتایا کہ کورونا کی نئی قسم زیادہ مؤثر نہیں ہے جن ممالک میں کیسز رپورٹ ہور ہے ہیں، وہاں لوگوں کو کم متاثر کیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ اومی کرون کے زیادہ کیسز میں علامات سامنے نہیں آتیں، اس لیے ٹیسٹ میں تشخیص کے بعد تصدیق ہوتی ہے تاہم ابھی تک سائنسی بنیادوں پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ قسم بہت زیادہ خطرناک ہے لیکن عوام کو موجودہ صورتحال میں ایس او پیز کو اپنانے، ماسک پہننے، سماجی فاصلہ اپنانے اور صفائی ستھرائی کو اپنانا ضروری ہے۔ڈپٹی ڈائریکٹر چیسٹ انسٹیٹوٹ اوجھا اور رکن پاکستان چیسٹ سوسائٹی ڈاکٹر مرزا سیف اللہ بیگ نے کانفرنس میں پاکستان میں ٹی بی کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹی بی دنیا میں ختم ہوتی جارہی ہے بدقسمتی سے پاکستان میں اس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔
ٹی بی کا مریض ایک سال میں دس لوگوں کو ٹی بی منتقل کرتا ہے پاکستان دنیا کا پانچوں ملک ہے جہاں سب سے زیادہ ٹی بی کے کیسز موجود ہیں ہر ایک لاکھ میں سے 160 لوگوں کو ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔کانفرنس میں امریکا، اٹلی اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک سے ماہرین امراض سینہ نے مختلف سیشنز میں آن لائن حصہ لیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں