اسلام آباد (پی این آئی) کورونا وائرس کی مہلک وبا سے کچھ افراد کم متاثر ہوتے ہیں جب کہ کچھ افراد میں بیماری کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی بڑی وجہ آٹو اینٹی باڈیز کی شرح میں اضافے کو قرار دیا گیا ہے۔امریکا کی اسٹین فورڈ میڈ ی سین کی طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی بیماری میں شدت کی بڑی وجہ آٹو اینٹی باڈیز ہیں جن کی شرح میں اضافہ مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
آٹو اینٹی باڈیز ایسی اینٹی باڈیز کو کہا جاتا ہے جو جسم کے صحت مند ٹشوز یا مدافعتی خلیات پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔ماہرین نے تحقیق میں ایسی اینٹی باڈیز دیکھیں جو مدافعتی خلیات پر ہی حملہ آور ہوتی ہیں۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ آٹو اینٹی باڈیز مدافعتی نظام کو ضرورت سے زیادہ متحرک کردیتی ہیں جسے سائٹوکائین اسٹروم بھی کہا جاتا ہے، جو بیماری کی علامات طویل عرصے تک برقرار رہنے کا باعث بنتا ہے۔امریکی سائنس دانوں نے مزید کہا کہ کچھ کیسز میں یہ نئی آٹو اینٹی باڈیز مدافعتی ردعمل کے بہت زیادہ متحرک ہونے کا عندیہ دیتی ہیں جس کے نتیجے میں مریض کے جسمانی افعال کو شدید ورم کا سامنا ہوسکتا ہے۔تحقیق کے نتائج سے ویکسی نیشن کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے، کرونا ویکسینز سنگل پروٹین یعنی اسپائیک پروٹین پر مبنی ہوتی ہیں، ویکسی نیشن کی وجہ سے مدافعتی نظام وائرس کے حملے پر الجھن کا شکار نہیں ہوتا اور آٹو اینٹی باڈیز کے بننے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں