اٹلانٹا(پی این آئی) کم خرچ آئے گا کیونکہ اسے خمیر میں بنایا جائے گا۔اس ویکسین میں کچھ ایسے اجزاء شامل ہیں جو ایک جانب جسم میں ’’سارس کوو 2‘‘ وائرس سے کے خلاف مدافعت پیدا کرتے ہیں تو دوسری طرف انسانی جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت بھی مضبوط بناتے ہیں۔ریسرچ جرنل ’’سائنس امیونولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ مقالے کے مطابق، بندروں پر اس ویکسین کے تجربات کامیاب ہوچکے ہیں۔اگلے مرحلے میں اسے انسانوں پر آزمایا جائے گا اور اگر یہ تجربات بھی کامیاب رہے تو امید ہے کہ بہت جلد ایک ایسی کورونا ویکسین دستیاب ہوگی جو نہ صرف بہت کم خرچ ہوگی بلکہ غریب اور کم وسائل رکھنے والے ممالک بھی بڑے پیمانے پر اس کی تیاری کرسکیں گے۔واضح رہے کہ اس وقت تقریباً درجن بھر کورونا ویکسینز دنیا بھر میں استعمال ہورہی ہیں لیکن عالمی ادویہ ساز اداروں کے کاروباری مفاد کی وجہ سے غریب ممالک کی بڑی تعداد ان ویکسینز سے محروم ہے۔امیر ممالک اپنی دولت کے بل بوتے پر اپنی ضرورت سے زیادہ کورونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کروا چکے ہیں جس کا براہِ راست اثر پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں کورونا ویکسی نیشن پروگراموں پر پڑ رہا ہے۔خمیر میں تیار ہونے والی نئی کورونا ویکسین یہ مسئلہ ختم کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کو اس قابل بنائے گی کہ وہ بھی بڑی مقدار میں کورونا ویکسین کی خوراکیں بناتے ہوئے خودکفیل ہوسکیں اور اس معاملے میں امیر ملکوں کے رحم و کرم پر نہ رہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں