سونگھنے کی حس کی جانچ پڑتال کرنے والا ریپڈ ٹیسٹ کووڈ 19 کے لیے ایک کارآمد اسکریننگ ٹول ثابت ہوسکتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ سونگھنے کی حس کا ٹیسٹ کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے کھانسی یا بخار چیک کرنے کے مقابلے میں زیادہ بہتر ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔کووڈ 19 کے اکثر مریضوں کو بیماری کے باعث سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے جس کا انہیں احساس بھی نہیں ہوتا۔مگر محققین سادہ اسکرین اینڈ سنف کارڈز کی مدد سے کووڈ کے متاثرہ 75 فیصد اور اس بیماری سے محفوظ 95 فیصد افراد کو شناخت کرنے میں کامیاب رہے۔اس تحقیق میں 163 بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اسکرین نیسل سواب یا پی سی آر کے ذریعے کی گئی تھی۔بعدازاں ان سب کو ایک کارڈ دیا گیا جس کی سطح کو کھرچنے پر 8 مختلف بو سونگھی جاسکتی تھی۔محققین نے بتایا کہ کھانسی، بخار، تھکاوٹ جیسی علامات کے موازنے میں یہ کارڈ ٹیسٹ کووڈ 19 سے متاثر ہونے کی بہترین پیشگوئی کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سونگھنے کے یہ ٹیسٹ فوری ہوسکتے ہیں اور کووڈ کو پھیلنے سے روکنے کا ایک عملی ذرعی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر زیادہ بڑی تحقیق میں نتائج کی تصدیق کے بعد اس ٹیسٹ کو اسکریننگ ٹول کے طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما Otolaryngology ہیڈ اینڈ نیک سرجری میں شائع ہوئے۔سابقہ تحقیقی رپورٹس میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ کووڈ کے 86 فیصد مریض سونگھنے کی حس سے مکمل یا جزوی طور پر محروم ہوجاتے ہیں۔جون 2021 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے والے اکثر مریضوں کو بھی طویل المعیاد بنیادوں پر سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔فرانس اور کینیڈا کے محققین کے ایک گروپ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی لانگ کوڈ کے مریضوں میں یہ حسیں کب تک دوبارہ کام کرنے لگتی ہیں۔تحقیق میں 97 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کا جائزہ ایک سال تک لیا گیا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 96.1 فیصد مریضوں میں سونگھنے کی حس ایک سال کے اندر بحال ہوگئی۔مگر اچھی خبر یہ ہے کہ اس علامت کے شکار 55 فیصد افراد میں کووڈ کی شدت معمولی یا معتدل ہوتی ہےطبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کا دورانیہ مریضوں میں ایک سال تک ہوسکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں