راولپنڈی (پی این آئی) وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈیمی اسلام آباد پروفیسرڈاکٹرشہزاد علی خان نے کہاکہ لائف سٹائل میں تبدیلی لانا وقت کی ضرورت ہے، 90فیصدپاکستانی فزیکل ایکٹویٹی نہیں کرتے،ان میں سے10فیصد فقط چہل قدمی یاورزش کرتے ہیں،گزشتہ دس سالوں کے دوران غیرمواصلاتی امراض (این سی ڈیز) میں خطرناک تک اضافہ ہوا ہے،اگرہم نے اپنالائف سٹائل تبدیل نہ کیاتوامراض میں مزید اضافہ ہوگا۔ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیرانتظام دوروزہ انٹرنیشنل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ گفتگو کی۔
ان کے ہمراہ چیئرپرسن،چانسلررفاع یونیورسٹی راولپنڈی ڈاکٹرحسن محمودخان،کوچیئرمین ووائس پرنسپل رفاع یونیورسٹی راولپنڈی بریگیڈیئر(ر) مقصودالحسن،کنسلٹنٹ فوڈپالیسی پروگرام گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹرGHAIمنورحسین،ڈائریکٹر آف رفاع انسٹیٹیویٹ آف لائف سٹائل میڈیسن ڈاکٹرشگفتہ فیروز،dr Alicja Baska ایگزیکٹوڈائریکٹروبانی پولش سوسا ئٹی آف لائف سٹائل میڈیسن، ایسوسی ایٹ پروفیسر آف رفاع انسٹیٹیویٹ آف لائف سٹائل میڈیسن طاہرہ صادق،چیئرمین پناہ میجرجنرل (ر) مسعودالرحمن کیانی،پناہ سیکریٹری جنرل ثناء اللہ گھمن،ڈپٹی ڈائریکٹرمنسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹرثمرہ مظہر،چیئرمین پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ڈاکٹرشاہدبیگ ودیگرموجود تھے
کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈیمی اسلام آباد پروفیسرڈاکٹرشہزاد علی خان نے کہاکہ6ڈس آڈرز وہ ہیں جوہمارے کھانے پینے کے غلط چناؤ کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں،کورونانے ان ڈس آڈرز کے امکان کوبڑھادیاہے،اب سوچنے کاوقت آچکاہے کہ آنے والے وقت میں این سی ڈیز کے بڑھتے ہوئے دباؤ سے بچنے کا تدارک تلاش کیاجائے،پاکستان میں 48فیصدمرداور8فیصد خواتین تمباکونوشی کااستعمال کرتے ہیں،زرعی ملک ہونے کے باوجود 75فیصد افراد روزانہ کی بنیاد پرفروٹ یاسبزی کااستعمال نہیں کرتے،90فیصدپاکستانی فزیکل ایکٹویٹی نہیں کرتے جب کہ 10فیصد فقط چہل قدمی یاورزش کرتے ہیں،90 فیصد افراد سے پوچھاگیاتوان کاکہناتھاکہ سوتے ہیں،ٹی وی دیکھتے ہیں،یاموبائل فون استعمال کرتے ہیں،15سے 40فیصد نوجوان افراد کوکولیسٹرول کاشکارہیں،چار میں ایک فرد ہائپرٹینشن میں مبتلا ہیں،90فیصد لوگ اپنے امراض سے انجام ہوتے ہیں،10میں سے 13فیصد آبادی زیابطیس کاشکارہے،گلوبلی ڈیزیزسروے ہر دس سال بعد کیاجاتاہے، سروے میں غیرمواصلاتی امراض میں بتدریج اضافہ کابتایاگیا،ہمیں ان سے نجات کے لئے صحت مند غذاؤں کواپناناہوگا۔
چیئرپرسن،چانسلررفاع یونیورسٹی راولپنڈی ڈاکٹر حسن محمودخان نے کہاکہ رفاع یونیورسٹی میں دوسال قبل شگفتہ فیروز کے زیر سربراہی لائف سٹائل میڈیسن کے شعبہ کاآغازکیاگیا،ہم باقاعدگی سے ہرتین ماہ پرمشتمل لائف سٹائل میڈیسن کورس کاانعقاد بھی کرتے ہیں،،کوئی مرض فقط ادویات سے ختم نہیں ہوسکتی،اس کوکنٹرول کرنے کے لئے ہمیں اپنالائف سٹائل تبدیل کرناہوگا،ہماری کوشش رہے گی کہ اسے آنے والے دنوں میں اسے نصاب کاحصہ بنایاجائے،ہمارے تعلیمی ادارورں میں نیوٹریشن،لائف سٹائل پرکسی طرح کاکورس نہیں کروایاجاتا،گزشتہ دس سالوں میں نیوٹریشن اور لائف سٹائل،ہیلتھ پروموشن،پرکسی طرح کے سوالات نہیں بنائے گئے،یہ مسئلہ فقط پاکستان کانہیں،بلکہ پوری دنیاکاہے۔نوبل پرائز پروفیسرران سے جب میں نے پوچھاکہ آپ لائف سٹائل میڈیسن پرسیشن کیوں نہیں رکھتے،میرے اس سوال کے بعد پہلی مرتبہ اس پرعملی اقدامات اٹھاتے ہوئے سیشنز کاآغازہوا۔میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کی کاوشوں کوبھی بے حدسراہتاہوں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹرثمرہ مظہرنے کہاکہ ذہنی امراض غیرمواصلاتی امراض کے پانچویں نمبرپرہیں،ہمیں امراض پرقابوپانے کے لئے بجٹ کامخصوص حصہ مختص کرناہوگا،جو گزشتہ بجٹ میں نہیں کیاگیا،پرائمری ہیلتھ کیئرپرتوجہ دیناہوگی،فوڈاینڈایگری کلچر ڈیپارٹمنٹ کے تعاون بھی درکارہے،ہمیں صحت مندغذاؤں کاانتخاب کرناہوگا،عام آدمی کواسی کی زبان میں نیوٹریشنز کوآگہی دیناہوگی،ڈبلیوایچ او کااس سال کاتمباکونوشی کے خاتمہ کے لئے موضوع رہاQuite Tobacco،اس پرمل کرکام کرناہوگا،مثبت نتائج کے لئے قوانین کااطلاق ضروری ہے،قانون سازی پرعمل درآمدکرناہوگا۔
ڈائریکٹر آف رفاع انسٹیٹیویٹ آف لائف سٹائل میڈیسن ڈاکٹرشگفتہ فیروزنے کہاکہ ہمیں ماہرین ادویات کی ضررورت ہے، دل کے امراض سے افراد کوبچانے کیلئے بچپن سے ہی خیال رکھناہوگا،جان کیری نے 2004 میں لائف سٗائل میڈیسن کی بنیاد رکھی،ڈبلیو ا یچ او بھی اس میں ہماری معاونت کررہاہے،تاکہ غیرمواصلاتی امراض (این سی ڈیز) پرقابوپایاجاسکے،24ممالک ایسے ہیں جن کے ماہرین اس پرسرچ کررہے ہیں،اگرہم تمباکونوشی سے دوررہتے ہیں تودل کے امراض سے دوررہیں گے،اگر بہترصحت کے لئے ہم نے اپنالائف سٹائل تبدیل نہ کیاتوماں بننے والی لڑکیوں اوربڑوں میں مختلف نوعیت کے ڈس آڈرز پیداہونگے۔
dr Alicja Baska ایگزیکٹوڈائریکٹروبانی پولش سوسا ئٹی آف لائف سٹائل میڈیسن نے کہاکہ بیمارریوں سے بچنے کیلئے صحت مند غذاؤئں کاچناؤ بہترین احتیاط ہے،غیرموواصلاتی امراض (این سی ڈیز)میں دل کے مریض زیادہ شامل ہیں،خطرناک امراض سے بچنے کے لئے اپنالائف سٹائل تبدیل کرناہوگا۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر آف رفاع انسٹیٹیویٹ آف لائف سٹائل میڈیسن طاہرہ صادق نے کہاکہ ہمیں اپنے کھانے پینے کی عادات کوتبدیل کرناہوگا،بالخصوص ہمیں جنک فوڈ سے پرہیزکرناہوگا،روزانہ کی بنیاد پروزرش کواپنامعمول بنائیں،اگرآپ اپنالائف سٹائل مثبت سمت میں لے کرجاتے ہیں تودل سمیت مختلف امراض سے آپ محفوظ رہیں گے۔
بعدازاں مختلف تعلیمی اداروں کے 10طلباوطالبات نے اپنے ریسریچ پیپرز بھی شیئرکیے۔کانفرنس کے اختتام پرپناہ کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے رفاع یونیورسٹی نے مہمانان گرامی کاشکریہ اداکیااورمہمانوں کوشیلڈپیش کی گئیں۔پناہ کے زیر انتظام انٹرنیشنل کانفرنس کے دوسرے روز اختتامی سیشن میں شریک شرکاء کے مابین سوالات جوابات کاسلسلہ بھی جاری رہا۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں