خوفناک صورتحال،پولیو مہم 2 سال کے دوران دھرنوں اور کورونا کے سبب 3 بار ملتوی ہوئی

کوئٹہ(آئی این پی ) بلوچستان میں گزشتہ دو سالوں کے دوران پولیو مہم مہلک مرض کورونا اور گرینڈ الائنس کے ملازمین کے دھرنے کی وجہ سے تعطل کا شکار رہی۔ پولیو کا شمار خطر ناک ترین بیماریوں میں ہوتا ہے جس سے بچے زندگی بھر کے لیے معذوری کا شکار ہو سکتے ہیں، اس بیماری سے بچاو کے لیے وقتا فوقتا پولیو مہم چلائی جاتی ہے لیکن گزشتہ سال عالمی وبا کورونا کی وجہ سے اور رواں سال سرکاری ملازمین کے دھرنے

کی وجہ سے پولیو مہم تین بار ملتوی ہوچکی ہے۔ بلوچستان کا شمار پولیو کے خطرناک مرض کے حوالے سے حساس ترین علاقوں میں ہوتا ہے جہاں گزشتہ سال 26 کیسز اور رواں سال ایک کیس قلعہ عبداللہ سے سامنے آیا لیکن اسکے باوجود بلوچستان میں پولیو مہم کورونا اور دھرنوں کی وجہ سے متعدد بار ملتوی ہوتی رہی۔ صوبے میں مہلک مرض پولیو کی وجہ سے ہر سال درجنوں بچے عمر بھر کی معزوری کا شکار ہو جاتے ہیں، اس کے لیے ضرروری ہے کہ پولیو مہم تواتر کے ساتھ جاری رہے تا کہ بلوچستان میں پولیو کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔۔۔۔

اراکین پارلیمان نے میٹھے مشروبات پرٹیکس کے نفاذ کو ضروری قرار دے دیا

راولپنڈی (پی این آئی) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن اور نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈکے اشتراک سے غیرمواصلاتی امراض(این سی ڈیز) اور اس کی وجہ بننے والے عوامل پر صدرپناہ میجرجنرل (ر) مسعودالرحمن کیانی کی زیر صدارت اراکین پارلیمان کے ہمراہ ایک اہم اجلاس منعقد ہوا،میزبانی کے فرائض جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن اورچیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی ر ائٹس آف چائلڈافشاں تحسین باوجوہ نے سرانجام دیے،اجلاس میں پارلیمانیسیکریٹری برائے وفاقی محکمہ صحت ڈاکٹرنوشین حامد، جنرل سیکریٹری ینگ پارلیمنٹیرین فورم(وائے پی ایف) وممبرقومی اسمبلی عظمیٰ ریاض،ممبران قومی اسمبلی منورہ بلوچ، نوید عامر جیوا،ڈاکٹرنثارچیمہ،سیاسی،سماجی،قانونی ماہرین ومیڈیا نمائندگان کی کثیر تعداد نے شرکت کی، صدرپناہ میجرجنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی وجنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ غیرمواصلاتی امراض(این سی ڈیز)جن میں دل،ذیابیطس،کینسر،موٹاپا،فالج وسانس ودیگربیماریاں دنیامیں موت کی سب سے بڑی وجہ قرار پائی ہیں، این سی ڈی کے ہاتھوں ہر دو سیکنڈ میں ایک شخص قبل از وقت مر جاتا ہے،

این سی ڈی کے ہاتھوں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو ہر سال 500 بلین ڈالرکامعاشی نقصان اٹھاناپڑتاہے،اگراس کی روک تھام کے لئے کام نہ کیاگیاتووآنے والے سالوں میں ان کی تعدادڈبل ہوجائے گی۔ گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی کے نمائندہ منورحسین نے اراکین پارلیمان کوشوگری ڈرنکس(ایس ایس بی) کے نقصانات اوراس کی روک تھام کے لئے دنیاکی پالیسیوں پربریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ایک گھنٹے میں پاکستان میں 92افراد این سی ڈیز سے مررہے ہیں، میٹھے اورایس ایس بی کے زیادہ استعمال سے پاکستان ذیابیطس میں چوتھے نمبرپرہے،پچاس سے زائد ممالک میں ایس ایس بی پرٹیکس نافذ کرکے اس کے استعمال کوکافی حد تک کم کردیا۔ اپنے خطاب میں پارلیمانی سیکریٹری برائے وفاقی محکمہ صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے،وسائل محدوداور بیماریوں کا بوجھ زیادہ ہے،ملک کی ترقی کے لیے بچوں کا صحتمند رہنا ضروری ہے،موٹاپا کی ایک اہم وجہ میٹھے مشروبات(ایس ایس بی) ہے،پناہ عوام کوبیماریوں سے بچانے کیلئے جو جہاد کررہے ہیں ہم اس میں ان کے ساتھ ہیں،ہیلتھ لیوی کا نفاذ کے لئے ہم حماد اظہرسے پہلے کی طرح دوبارہ بات کرینگے تاکہ ہیلتھ لیوی بل کونافذالعمل کروایاجائے۔ جنرل سیکریٹری یوتھ پارلیمنٹ فورم وممبرقومی اسمبلی عظمی ریاض نے کہا کہ یہ ملک ہماراہے،قوم ہماری ہے،یہ بچےہمارے ہیں،ان کی صحت کو ہم سب نے مل کربچاناہے،آج تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندگان کا ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوکرپناہ کے نیک مقصد کی آگہی کا حصہ بننا، خوش آئندہے،میٹھے مشروبات (ایس ایس بی) کی روک تھام کے لیے قانون سازی یا ترمیم کرنیکی ضرورت بھی پڑی تواس سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے،ہم سب مل کرایوانوں میں پناہ کی آوازبنیں گے۔ چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی ر ائٹس آف چائلڈافشاں تحسین باوجوہ نے کہاکہ بچوں کی صحت پربنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی پرایکشن لیں گے،اورنئی قانون سازی کے لئے اراکین پارلیمان کوساتھ ملائیں گے،

ہمارے ملک کی 64فیصد آبادی بچوں اورنوجوانوں پرمشتمل ہے،میٹھے مشروبات (ایس ایس بی) میں ایسے اجزاء شامل کیے جاتے ہیں کہ جس کوپینے والاہر شخص اس کاعادی ہوجاتاہے،ان کے نقصانات کی آگہی کے ساتھ ساتھ اس کی روک تھام کے لئے پالیسیاں بنانے کی بھی اشدضرورت ہے،اوراس میں پیمرااورقانون ساز اداروں کابھی بڑااہم کرداربنتاہے۔ ایم این اے منورہ بلوچ نے کہاکہ جب سے پاکستان بناقانون سازی توبہت ہوئی،مگرعمل درآمدنہ ہوسکا،ہم پناہ کے نیک کام میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں،پناہ بیماریوں کی وجوہات بننے والے عوامل کی آگہی جاری رکھے،اوران کی روک تھام کے لئے پالیسیاں بنانے میں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں،ایم این اے ڈاکٹرنثارچیمہ نے کہاکہ این سی ڈیز سے بچاؤ کے لئے اپناطرز زندگی تبدیل کرناہوگا،اورہمیں قدرتی غذاؤں کی طرف واپس آناہوگا،میٹھے مشروبات (ایس ایس بی) سے گریزکریں تاکہ دل،موٹاپا،کینسرسمیت متعدد امراض سے بچاجاسکے،میٹھے مشروبات(ایس ایس بی)کی روک تھام کے لئے ٹیکس ایک موثر ہتھیار ہے۔ایم این اے نوید عامرجیوانے کہاکہ اپنے عوام کی صحت ہماری اولین ذمہداری ہے اوراس کے لئے ہمیں ہرفورم پراپناکرداراداکرناہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں