راولپنڈی (پی این آئی) پارلیمانی سیکریٹری برائے وفاقی محکمہ صحت پاکستان ڈاکٹرنوشین حامد نے کہاکہ عوام کی صحت حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، عوام کوصحت سہولت دینے کے لئے بڑے پیمانہ پر منصوبہ جات شروع کیے گئے،جس کامقصد پاکستان کی عوام کوبہترین علاج معالجہ کی سہولیات
فراہم کرناہے،تاکہ صحت سے جڑے مسائل حل ہوسکیں، میٹھے مشروبات (ایس ایس بی) ہماری ترجیح نہیں،اس کے استعمال کوکم کرنے کیلئے ہیلتھ لیوی بل نافذ کرناایک موثر ذریعہ ہے،تاکہ بڑوں اوربالخصوص بچوں کو غیرمواصلاتی امراض (این سی ڈیز) کاشکارہونے سے بچایاجاسکے۔انھوں نے یہ بات گزشتہ روز پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن(پناہ)،محکمہ صحت،پی ایچ آرسی اورفوڈپالیسی پروگرام GHAIکی مشترکہ کاوشو ں سے میٹھے مشروبات(ایس ایس بی) پر عوامی سروے سے حاصل کردہ نتائج کی لاچنگ رپورٹ کے موقع پر کہی،اس موقع پران کے ہمراہ پناہ کے صدر میجرجنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی،پناہ کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن،نائب صدر سکارڈن لیڈر(ر) غلام عباس،ممبرقومی اسمبلی،درشن پنچھی، کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام منورحسین،ڈائریکٹر نیوٹریشن پروگرام ڈاکٹربصیرخان اچکزئی،ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ صحت ڈاکٹر عطاالرحمن، کواڈینیٹرنیشنل نیوٹریشن پروگرام ڈاکٹر خواجہ مسعود احمد، ڈائریکٹر غیرمواصلاتی امراض(این سی ڈیز)ڈاکٹرثمرہ مظہر،فوکل پرسن نیشنل سن نزیراحمد،پاکستان مسلم لیگ(ن) سے پی پی 16کی صدر ثمینہ شعیب،ودیگرشریک ہوئے،تقریب کاآغاز تلاوت قرآن پاک سے کیاگیا۔پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے صدر میجرجنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی نے تمام شرکاء کاشکریہ اداکیااور کہاکہ سادہ غذا
جب سے ہماری روزمرہ روٹین سے ختم ہوئی ہے،اس وقت سے ہم زیادہ بیماریوں کاشکارہیں،اگرآپ صحت مندرہناچاہتے ہیں توسادہ،تازہ غذا کھائیں،روزانہ چہل قدمی اورورزش کو اپنا معمول بنائیں۔پارلیمانی سیکریٹری برائے وفاقی محکمہ صحت پاکستان ڈاکٹرنوشین حامدنے کہاکہ 60سے 70فیصد غیرمواصلاتی امراض (این سی ڈیز) کاہوناتشویش ناک ہے جس کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات (ایس ایس بی)ہیں،میٹھے مشروبات ایک فیشن بن چکاہے،اس سے متعلق عوام کوآگہی دینانہایت ضروری ہے،یہ بات مصدقہ ہے کہ جب بھی کسی چیز کی قیمت بڑھے گی تواس کی کھپت میں کمی واقع ہوگی،ہمارے پاس محدودوسائل موجود ہیں،اس کے موجودہ حکومت کاویژن ہے کہ عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل ہوں، آنے والے بجٹ میں میٹھے مشروبات (ایس ایس بی) کوبڑوں اوربالخصوص بچوں سے دورکرنے کے لئے ہیلتھ لیوی نافذکرناموثرثابت ہوگا، میں پناہ اوردیگراداروں کوموثر وشفاف پولنگ کروانے پرخراج تحسین پیش کرتی ہوں۔ڈائریکٹر نیوٹریشن پروگرام ڈاکٹربصیرخان اچکزئی نے کہاکہ صحت مند دماغ کیلئے جسم کوبھی صحت مند بناناہوگا،کسی بھی ملک کی ترقی یاخوشحالی اس کی معشیت پرانحصارکرتی ہے، ہمارے مالی وسائل بیماریوں پرنہیں بلکہ ترقیاتی منصوبہ جات پرخرچ ہونے چاہیے،میٹھے مشروبات (ایس ایس بی) یہ زہر ہے ، زہرسے بچنے کے لئے اپنی زندگی سے شوگری ڈرنکس سے گریز کریں،تاکہ آپ کاپیسہ صحت مند اورخوشحال منصوبہ جات پرصرف
ہوسکیں۔ کنسلٹنٹ فوڈ پالیسی پروگرام(GHAI)منورحسین نے کہاکہ امریکہ میں 210بلین روپے موٹاپاپرصرف کیے جاتے ہیں،جب کہ پاکستان بھی موٹاپاکی وجہ سے پیداہونے والے امراض کے باعث معاشی بوجھ تلے دباہواہے،2018میں پاکستان میں 4426ملین لیٹرز میٹھے مشروبات(ایس ایس بی) پر387بلین روپے خرچ کیے گئے،ایس ایس بی کی کھپت کوکم کرنے کے لئے ٹیکس پہلاموثرذریعہ ہے،کواڈینیٹرنیشنل نیوٹریشن پروگرام ڈاکٹر خواجہ مسعود احمدنے کہاکہ پانچ سالہ بچوں کے اندرموٹاپاکی شرح گزشتہ سات سالوں میں ڈبل ہوچکی ہے،اگریہی حالات رہے تو2025تک ہماری نصف خواتین موٹاپاکاشکارہونگی،ہمیں اسے روکناہوگا،پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل (پی ایچ آر سی) کے نمائندہ ڈاکٹرعارف نے بتایاکہ دارالخلافہ اسلام آبادسمیت ملک بھر سے میٹھے مشروبات(ایس ایس بی) پر مجموعی طور پر 6824 افراد نے اپنی رائے کااظہارکیا،جن کی عمر 18 سال اور اس سے زائد کی تھیں،سروے کے دوران معلوم ہواکہ تقریبا 6 میں سے1 گھرکافرد ذیابیطس کا شکارہے، 7میں سے1 ممبرکو ہائی بلڈ پریشرہے،8میں سے 1ممبر موٹاپا کا مریض اورگھر کے 7ممبران میں سے 1کو دل کی بیماری لاحق ہے،پاکستانی رہائشیوں میں موٹاپا اور زیادہ وزن ایک بڑی پریشانی ہے۔ ہر 3میں سے2 بالغ افراد موٹاپا کے بارے میں فکر مند ہیں، ہر3 میں سے 2 بالغ افراد نے
میٹھے مشروبات کو موٹاپا کی بنیادی وجہ قرار دیا،جواس بات پریقین رکھتے ہیں کہ پاکستان میں زیادہ چینی کااستعمال سنجیدہ امراض کی وجہ ہے،60فیصد گھروں میں ایک فرد غیرمواصلاتی امراض (این سی ڈیز) کاشکار ہے،تقریبا 85.3 فیصد پاکستانی بالغ افراد نے حکومت سے شوگری ڈرنکس کی کھپت کی حوصلہ شکنی کے لئے اقدامات اٹھائے جانے کی حمایت کی، 78 فیصد سے زائدپاکستانی بالغ افراد نے موٹاپااورغیرمواصلاتی امراض(این سی ڈیز)میں کمی لانے کے لئے میٹھے مشروبات(ایس ایس بی) پر ٹیکس بڑھانے کا کہا، اور 85 فیصدافراد نے حاصل کردہ ریونیوکوصحت سے جڑے منصوبہ جات پرصرف کرنے کی حمایت کی۔پناہ کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ پاکستان کی عوام کی رائے ہم سب کے لئے قابل احترام ہے، کے بناکوئی ادارہ ترقی نہیں کرسکتا،میٹھے مشروبات پرہونے والے سروے سے حاصل کردہ اعدادوشمار تشویش ناک ہیں، ہماری عوام باشعور ہے،موٹاپااورغیرمواصلاتی امراض مثلاہارٹ اٹیک،ذیابیطس،کینسر،معدہ،جگر جیسے امراض سے نجات پانے کے لئے بالغ افراد نے چینی اورمیٹھے مشروبات(ایس ایس بی) کی کھپت کی حوصلہ شکنی کی،جوخوش آئندہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں