اسلام آباد (پی این آئی) ہمیں تمباکوکی روک تھام کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھاناہونگے،تاکہ قوم کامستقبل داؤ پرلگنے سے بچ سکے، یہ بات پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر انتظام منعقدہ میڈیاسیشن کے دوران شریک شرکاء نے کہی،جس کاعنوان Revenue from Tobacco At The Cost Of
Pakistani Youthتھا،تقریب کاآغاز تلاوت قرآن پاک سے کیاگیا،تقریب میں پاکستان نیشنل ہارٹ ا یسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن،کیمپین فار ٹوبیکوفری کڈزکے کنٹری ہیڈملک عمران،سوسائٹی فاردی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈزکے نمائندہ خلیل احمد،ہیومن ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کے نمائندہ مس ارم، سید بلال،پاکستان مسلم لیگ(ن) کی خاتون رہنماوپی پی 16کی جنرل سیکریٹری نورین مسعود گیلانی،پی پی 16کی نائب صدرسامی ندیم،فرحت بتول،محکمہ صحت،ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن،طبی وقانونی ماہرین،وصحافیوں کی کثیر تعدا د نے شرکت کی۔ پاکستان نیشنل ہارٹ ا یسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ تمباکوصحت کے لئے نہایت مضر ہے،جس کاباقاعدہ استعمال دل، کینسرودیگرمہلک امراض کی ایک بڑی وجہ ہے،6سے 15سال کے درمیان کی عمر کے1200بچوں کوروزانہ تمباکونوشی شروع کرنالمحہ فکریہ ہے، تمباکو بڑے پیمانے پر استعمال کرنے والے دنیا کے 15 ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے،تمباکونوشی کی وجہ سے دل سمیت منہ،پھیپھڑوں،غذائی نالی کاکینسر،ذیابیطس،اسٹروک سمیت متعدد بیماریاں جنم لیتی ہیں،کروناوائرس کی بانسبت تمباکونوشی کے باعث دس گناہلاک ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں،حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کرے اورتمباکونوشی کی روک تھام
کے لئے سخت عملی اقدامات اٹھائے۔ کیمپین فار ٹوبیکوفری کڈز(سی ٹی ایف کے)کے کنٹری ہیڈملک عمران نے کہاکہ ہمارے بچوں کامستقبل تباہ ہورہاہے،تمباکونوشی ایک معاشرتی برائی بن چکی ہے ،حکومت جوکمارہی ہے وہ تمباکوسے جڑی بیماریوں پرخرچ کررہی ہے،تمباکوکے لئے بنائے گئے قوانین غیرموثرہوچکے ہیں،اگر تمباکو صنعت کے سالانہ خالص منافع کو ”بلڈ منی” قرار دیاجائے تویہ بے جانہ ہوگا، انتہائی زہریلے مصنوع کے خالص منافع میں اضافہ دیکھ کر حد درجہ تشویشناک پائی جاتی ہے،یہ سب تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسوں پر ریاستی پالیسیوں میں نرمی کے سبب ہی ممکن ہوا، تمباکو نوشی میں موجود 50سے زائد کیمیکلز کینسر کاسبب ہیں،ہر گھنٹے کے بعد 12پاکستانی ہارٹ اٹیک کے باعث ہلاک ہوتے ہیں،جس کی بڑی وجہ تمباکو نوشی کا استعمال ہے، تمباکو کے استعمال کی وجہ سے روزانہ 438 افرادزندگی کی بازی ہارجاتے ہیں،دنیا بھر میں سالانہ 80لاکھ،جب کہ پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد تمباکونوشی کے ہاتھوں ہلاک ہوتے ہیں،پاکستان میں نوجوانوں میں تمباکو نوشی کے استعمال کی شرح میں بتدریج اضافہ جاری ہے،تمباکو اور اس سے وابستہ مصنوعات ہمارے نوجوانوں کی زندگیوں اور فلاح و بہبود کو خطرہ میں ڈال رہے ہیں،ہمیں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تمباکو کنٹرول کی پالیسیاں جیسے
ٹیکسوں میں اضافے کو اپناتے ہوئے اپنے ملک، بچوں اور نوجوان نسل کا مستقبل بچانا چاہئے۔ سپارک کے نمائندہ خلیل احمدنے کہاکہ ملک کی 60فیصد سے زائد آبادی نوجوان نسل کوسوچی سمجھی سازش کے تحت تباہ کیاجارہاہے،اگرہم نے اپنے بچوں کوتمباکونوشی سے دورنہ رکھاتوبیمار نسل پرورش پائے گی۔ ایچ ڈی ایف کے نمائندہ مس ارم اورسیدبلال نے کہاکہ صحت اوراس سے جڑی سہولیات عوام تک پہنچاناحکومت کی عین ذمہ داری ہے،اس میں کسی طرح کی غفلت درست نہیں،ہمیں مل کراس معاشرہ کوتمباکوسے پاک کرناہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں