ہم نے کورونا کی بیماری کو ایسے ہی سمجھنا ہے جیسے زکام ہوتا ہے، کورونا کا علاج دریافت ہونے کے بعد دنیا کو تسلی دیدی گئی

لندن(پی این آئی )برطانوی سیکریٹری صحت میٹ ہینکوک نے کہا ہے کہ ویکسین اور علاج کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ہم نے کوروناکی بیماری کو ایسے ہی سمجھنا ہے جیسے زکام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ 2021 کے آخر تک نئی دوائیں کوویڈ کو ایک قابل علاج بیماری بنا دیں گی۔ہینکوک نے کہا کہ انہیں امید

ہے کہ برطانیہ کے تمام افراد کو ستمبر کے اختتام سے پہلے ویکسین پیش کی جاسکتی ہے،مدافعتی نظام خراب ہونے والے لوگوں کو ویکسین کے متبادل کے طور پر اینٹی باڈی علاج معالجہ کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب سائنس دانوں نے زکام کی طرح کورونا وائرس کے علاج کے خلاف خبردار کیا ہے کیونکہ کورونا کے اثرات “زیادہ خطرناک” اور “زیادہ تبدیل ہو رہے ہیں۔ کورونا شکلیں بدل رہا ہے جبکہ زکام شکلیں نہیں بدلتا۔ واضح رہے کہ کورونا وبا کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا تھا کہ کورونا وائرس عام زکام کی طرح ایک بیماری ہے ۔ کورونا وائرس کے نئے اسٹرین کو انتہائی مہلک قرار دیدیا گیا، اب تک کتنے ممالک میں پھیل چکا ہے؟ ویکسین کی افادیت متاثر ہونے کاخدشہ برطانوی سائنسدان نے برطانیہ میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے نئے اسٹرین کو انتہائی مہلک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بہت تیزی سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ سال ستمبر میں انگلینڈ کا گارڈن کہلانے والی کانٹی کینٹ میں سامنے آنے والا یہ اسٹرین اب تک 50 سے زائد ملکوں میں پھیل چکا ہے۔اس اسٹرین کے سامنے آنے کے بعد برطانیہ ایک مرتبہ پھر سے ملک گیر لاک ڈائون کا اعلان کر چکا ہے جب کہ دنیا بھر میں بھی خوف کی علامت بنا ہوا ہے۔ماہرین نے کہا کہ یہ اسٹرین دیگر کورونا وائرس کی اقسام کی نسبت 70 فیصد زیادہ متعدی اور 30 فیصد زیادہ مہلک ہے۔برطانیہ کے کووڈ 19 جینومکس کنسورشیم کے ڈائریکٹر شیرون پیکاک کا کہنا تھا کہ برطانیہ بھر میں پھیلنے کے بعد یہ اسٹرین بہت تیزی سے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔واضح رہے کہ اس اسٹرین کو 1.1.7 کا نام دیا گیا ہے ۔پیکاک کے مطابق جس طرح سے یہ اسٹرین گزشتہ کچھ ہفتوں اور مہینوں کے بعد اب تبدیل ہورہا ہے اس سے خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ یہ ویکسین کی افادیت کو متاثر کر سکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں