کورونا وائرس چمگادڑ سے نہیں بلکہ کس جانور کے سر سے منتقل ہوا؟ سائنسدانوں کی نئی تحقیق میں حیران کن انکشافات

بیجنگ(پی این آئی) پوری دنیا جانتی ہے کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان سے پھیلا، لیکن یہ ووہان میں کہاں سے آیا؟ امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک الزام عائد کرتے تھے کہ یہ ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی سے لیک ہو کر شہر میں پھیلا، اس لیبارٹری میں کورونا وائرسز پر تجربات کیے جاتے ہیں۔دوسری طرف چینی

حکومت کی طرف سے الزام عائد کیا رہا ہے کہ کورونا وائرس درحقیقت بیرون ممالک سے چین درآمد ہونے والی منجمد خوراک کے ساتھ ووہان پہنچا اور وہاں شہریوں میں منتقل ہو کر پوری دنیا میں پھیل گیا۔ ان سوالات اور الزامات کی تحقیق کے لیے عالمی ادارہ صحت کی ایک ٹیم ووہان میں موجود ہے، جس نے گزشتہ روز امریکہ اور دیگر ممالک کے چین پر عائد الزام کو غلط قرار دے دیا کہ وائرس ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرالوجی سے لیک ہوا اور آج اس ٹیم نے چین کے اس موقف کو بھی تقویت دے دی ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر کسی دوسرے ملک سے چین پہنچا۔ اقوام متحدہ کی ٹیم کی طرف سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس ممکنہ طورپر چین درآمد ہونے والے سو¿ر کے گوشت کے ساتھ آیا۔ غالب امکان ہے کہ یہ سو¿ر کے سر میں موجود تھا جو ووہان کی گوشت مارکیٹ میں فروخت ہوا اور یہ سر پکا کرکھانے سے وائرس انسانوں میں منتقل ہو گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں شمالی امریکہ سے سو¿روں کا گوشت اور ان کے سروں کی بھاری کھیپ چین درآمد کی گئی تھی۔ چین ماہرین اور اب اقوام متحدہ کی ٹیم نے بھی اسی کھیپ پر شک کا اظہار کر دیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں