سعودی عرب کی خاتون ڈاکٹر نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرکے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا

جدہ(پی این آئی) اس وقت دُنیا بھر میں چند ایک ممالک ہی ایسے ہیں جنہوں نے اپنی ویکسین تیار کر لی ہے اور انہیں کامیاب تجربات کے بعد دْنیا بھر میں متعارف بھی کرایا گیاہے۔ سعودیہ اسلامی دُنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے ، جس نے اپنی ویکسین تیار کی ہے۔ یہ ویکسین مکمل طور پر مملکت میں تیار کی گئی، جس میں کسی

غیر ملکی ماہر کی مدد نہیں لی گئی۔اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسلامی دُنیا کی پہلی کورونا ویکسین تیار کرنے کا اعزاز کسی مرد ڈاکٹر کے نہیں، بلکہ سعودی خاتون ڈاکٹر کے حصے میں آیا ہے۔ یہ ویکسین امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی کے میڈیل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ڈاکٹر ایمان المنصور کی زیر قیادت ریسرچرز کی ایک ٹیم نے تیار کی ہے۔لیڈی ڈاکٹر ایمان المنصور نے امریکا کی میسا چوسٹیس یونیورسٹی سے بائیومیڈیکل انجینئرنگ اینڈ بائیوٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔جنہوں نے پلازمڈ (پی) اور ڈی این اے کے طریقہ کار کے تحت سعودی ویکسین تیار کی ہے۔ڈاکٹر ایمان المنصور نے پہلی بار ملکی سطح پر تیار ہونے والی ویکسین سعودی حکومت کو فراہم کر دی ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر ایمان نے بتایا کہ سعودی ویکسین فائزر اور موڈرنا ویکسین کے مقابلے میں اس لیے بہترین ہے کہ یہ زیادہ درجہ حرارت پر بھی خراب نہیں ہوتی۔اس لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی اور ذخیرہ کرنے پر ویکسین خراب ہونے کے امکانات کم ہیں۔ سعودی ویکسین جسم کے اندرونی خلیوں کو طاقت بھی دیتی ہے اور قوت مدافعت بھی پیدا کرتی ہے۔ دیگر ویکسینز کی دو خوراکیں لینی پڑتی ہیں تاہم سعودی ویکسین کی تین خوراکیں لینے سے جسم میں اینٹی باڈیز زیادہ موثر طریقے سے بن پاتی ہیں ۔ ڈاکٹر ایمان نے بتایا کہ اس ویکسین کے اثرات جانچنے کے لیے جلد کلینیکل ٹرائلز شروع ہو جائیں گے۔یونیورسٹی کے ٹویٹر اکاوٴنٹ پر بتایا گیا کہ کئی ہفتوں سے سعودی ماہرین

کی ایک ٹیم ڈاکٹر ایمان المنصور کی قیادت میں ملکی سطح پر ویکسین تیار کرنے کے لیے تجربات کر رہی تھی۔جن میں بالآخر کامیابی نصیب ہو گئی ہے۔ ویکسین تیار کرنے والی ٹیم کے سربراہ نے بتایا کہ سعودی کورونا ویکسین ریسرچ کی تیاری کے مراحل کی تفصیلات معروف بین الاقوامی میگزین Pharmaceutical نے شائع کی ہے۔امام عبدالرحمن یونیورسٹی کی جانب سے سعودی ویکسین پروجیکٹ کی فنڈنگ اور سرپرستی پر وزارت صحت کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close