ضلع پنجگور کے بچوں میں خسرہ کی تشویش ناک صورتحال، خطرے کی گھنٹی

پنجگور (پی این آئی) گچک کے علاقہ سرگوز میں خسرہ کی وبا سے عدیل ولد رمضان نامی بچہ جان بحق جبکہ تین بچے متاثر ہںوئے ہیں یہ گچک اور اس کے گردونواح کے علاقوں کے خطرے کی گھنٹی ہے۔ پنجگور میں پولیو اور خسرہ کے کیسوں کا سامنے آنا بڈی تشویش ناک ہںے۔پنجگور خسرہ سے متاثرہ بچوں

کے نام فراز ولد محمد یار عمر 3 سال قندیل 3 سال سبزل 4 سال محکمہ صحت پنجگور نے ان کیسزز کی تصدیق کردی ہںے واضح رہے گزشتہ سال علاقے کے لوگوں نے حفاظتی ٹیکوں کے نہ لگانے پر محکمہ صحت پنجگور سے اپیل کی تھی کہ گچک میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں مگر محکمہ صحت پنجگور نے عملی اقدامات کی بجائے اس خبر کی تردید کردی تھی پنجگور میں پولیو مہم خسرہ مہم آور دیگر حفاظتی ٹیکوں کے مہم کے دوران لاکھوں روپے کے فنڈز آتے ہیں مگر محکمہ صحت پنجگور صرف چند قریبی علاقوں میں مہم چلا کر کاغذی کارروائی مکمل کرکے مہم کو کامیابی کا نام دے جاتا ہے پنجگور گزشتہ کئی سالوں سے پولیو سے پاک تھآ مگر اب پولیو کے کیسز سامنے آر ہے ہیں پنجگور میں محکمہ صحت کی عدم توجہی کی وجہ سے خسرہ اور پولیو کے کیسز سامنے ارہے ہیں۔ خسرہ ایک انفیکشن ہے جس کے سبب بخار، کھانسی، التہاب چشم اور پتی ہوتی ہے۔ بجوں میں خسرہ کی علامات اور خسرہ کے علاج کے طریقے معلوم کریں۔ خسرہ ایک ایسی انفیکشن ھے جو وائرس سے پیدا ھوتی ھے۔ِ سردیوں اور بہار کے موسم میں خسرہ کی بیماری کے ساتھ جب کوئی مریض کھانستا یا چھینک مارتا ھےتو نہایت چھوٹےآلودہ قطرے پھیل کر ارد گرد کی اشیاء پر گر جاتے ھیں۔ آپکا بچہ یا تو ڈائیرکٹ سانس کے ساتھ اندر لے لیتا ھے یا پھر آلودہ اشیاء

کو ھاتھ لگا کراپنا ھاتھ ناک، منہ، اور کانوں لگاتا ھے۔ خسرے کے ریش چہرے سے شروع ہوتے ہیں اور پورے جسم سے ہوکر پاوں تک جاتے ہیں۔ خسرہ کی علامات بخار کے ساتھ شروع ھوتی ھیں اور جو کہ دو دن تک رھتی ھیں۔ اس سے کھانسی ، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا ھے اور پھر بخار آ لیتا ھے۔ اس سے آنکھ مین انفیکشن ھوتی ھے جسے ‘ پنک آئی’ کہتے ھیں۔ سرخ دانے چہرے اور گردن کےاوپر نمودار ھوتے ھیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ھو جاتے ھیں۔ پھر یہ دانے بازوں، ھاتھوں، ٹانگوں،اور پیروں تک پھیل جاتے ھیں۔پانچ دن کے بعد جس طرح سرح دانے بڑھے تھے اسیطرح کم ھونا شروع ھو جاتے ھیں.خسرہ ایک سے دوسرے بچے میں آسانی سے پھیل جاتا ھے۔خسرہ ایک سے دوسرے کو لگنے والا مرض ھے۔ مطلب کہ ایک سے دوسرے انسان کو فوری لگ جاتا ھے۔ اس بیماری کو پکڑنے والے 4 دن پہلے اور 4 دن بعد تک متاثر ھوتے ھیں۔ جن بچوں کی قوت مدافعت کمزور ھوتی ھے وہ زیادہ لمبے عرصے تک بیمار رھتے ھیں۔ خسرے کا وائرس ناک اور گلے کی بلغم میں پرورش پاتا ھے۔ جب وہ چھینک مارتے ھیں یا کھانستے ھیں تو قطرے ھوا میں پھیل جاتے ھیں۔ یہ قطرے قریب کی جگہوں پر بھی پڑتے ھیں جو دو گھنٹوں تک وائرس فضا میں بکھیرتے رھتے ھیں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں