لندن(پی این آئی) برطانیہ میں ایک 8ماہ کا بچہ جینیاتی بیماری ’سپائنل مسکولر اٹروفی‘ (Spinal Muscular Atrophy)میں مبتلا ہے اور اس دوا کے ایک انجکشن کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ سن کرہی آدمی کے ہوش اڑ جائیں۔ میل آن لائن کے مطابق اس بچے کا نام ایڈورڈ ہے۔کولچیسٹر کی رہائشی 29سالہ میگن
ویلز اور 36سالہ جان ہال کے ہاں پیدا ہونے والے اس بچے میں جب ڈاکٹروں نے اس جینیاتی بیماری کا انکشاف کیا تو میگن اور جان کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔ ایک طرف بچے کی بیماری اور دوسری طرف اس بیماری کی دوا کی قیمت حیران کن حد تک زیادہ، کہ اسے دنیا کی مہنگی ترین دوا کہا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس بیماری کی دوا کا نام ’Zolgensma‘ ہے جس کے ایک انجکشن کی قیمت 17لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 36کروڑ 39لاکھ روپے )ہے۔ میگن اور جان کا کہنا ہے کہ ”ایڈورڈ کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کی خبر بجلی بن کر ہم پر گری، جس نے ہمیں اندر سے توڑ کر رکھ دیا لیکن ہم حوصلہ نہیں ہاریں گے۔ دوا کی قیمت جتنی بھی ہو، ہمارے بیٹے کی جان سے زیادہ قیمتی نہیں ہو سکتی اور ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح یہ رقم اکٹھی کر سکیں۔“واضح رہے کہ اس بیماری کی ’ٹائپ 1‘ سب سے زیادہ خطرناک، بلکہ جان لیوا ہوتی ہے، جس میں وقت کے ساتھ ساتھ بچے کے مسلز ناکارہ ہو جاتے ہیںا ور بالآخر بچہ زیادہ سے زیادہ 2سال کی عمر تک پہنچ کر موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ 3سال قبل تک اس بیماری کا کوئی علاج نہیں تھا۔ تاہم اب اس کی دوا تیار ہو چکی ہے مگر اس کی قیمت حیران کن حد تک زیادہ ہے۔ اس دوا کی ایک خوراک ہی بیماری سے عضلات کو پہنچنے والے نقصان کو روک دیتی ہے اور بچہ صحت مند ہو جاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں