لندن(پی این آئی) برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم نے سامنے آگئی جس کے باعث ڈاکٹر ز تذبذب کا شکار ہوگئے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق برطانیہ میں ویکسین آنے کے بعد کورونا کی نئی قسم بھی سامنے آگئی، برطانوی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں وائرس کی نئی قسم کا مشاہدہ کیا گیا۔ حتمی طور پر
نہیں کہا جاسکتا کہ ویکسین اس نئی قسم پر اثرے کرے گی یا نہیں، خدشہ ہے کہ وائرس تیزی سے پھیلنے کی وجہ یہ نئی قسم ہے۔واضح رہے کہ حکومتی منظوری کے بعد برطانیہ میں منگل سے شہریوں کو بڑے پیمانے پر کرونا سے بچاوکی ویکسین بذریعہ انجکشن لگائی جا رہی ہے۔ویکسین لگوانے والے دو لوگوں کو رد عمل سامنے +یا کیونکہ انہیں ’اینا فلیکیس‘ نامی الرجی شروع ہوگئی ہے۔برطانیہ ویکسین کی منظوری دینے والا پہلا ملک تھا،امریکا سمیت دیگر ممالک نے برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ ہے کہ وہ ویکسین سے ہونے والے انفیکشن کی معلومات فراہم کرے تاکہ ویکسین کے حوالے سے فیصلہ کیا جاسکے۔واضح رہے کہ بعض لوگوں کو خراٹے لینے کی عادت ہوتی ہے۔ اب ایسے لوگوں کو ماہرین نے کورونا وائرس کے حوالے سے بری خبر سنا دی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروِک کے سائنسدانوں نے نئی تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ ایسے لوگ جو خراٹے لیتے ہیں اگر وہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہسپتال تک پہنچ جائیں تو ان کی موت ہونے کا خطرہ دوسروں کی نسبت تین گنا زیادہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں سائنسدانوں نے خراٹوں کے متعلق کی جانے والی گزشتہ 18تحقیقات کے نتائج کا تجزیہ کیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ خراٹے لینے کی عادت شوگر کے مریضوں، موٹاپے کے شکار افراد اور بلڈپریشر کے مریضوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ چنانچہ یہ عارضے بھی ان کی کورونا وائرس سے موت ہونے کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کی ماہر ڈاکٹر مشعیلی میلر کا کہنا تھا کہ ”خراٹے لینے والے لوگوں کے گلے کے مسلز خودبخود ریلیکس موڈ پر چلے جاتے ہیں جس سے عارضی طور پر دوران نیند ان کا سانس رک جاتا ہے۔ یہ عمل کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں